ایصالِ ثواب کی لفظی معنیٰ ہے 'ثواب پہنچانا"اس کو "ثواب بخشنا" بھی کہتے ہیں مگر بزرگوں کے لئے "ثواب بخشنا" کہنا مناسب نہیں، "ثواب نذر کرنا" ادب کے زیادہ قریب ہے ۔

(فتاویٰ رضویہ ،26/609)

ایصال ثواب کے چند طریقے بھی ملاحظہ ہو کہ کس کس طرح سے ایصال ثواب کر سکتے ہیں ۔

1۔ فرض، واجب، سنت، نفل، نماز، روزہ، حج، زکوۃ، ذکر اللہ،تلاوت، نعت شریف، درود پاک، بیان، مدنی قافلہ، درس، مدنی انعامات، علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت، دینی کتاب کا مطالعہ، مدنی کاموں کے لئے انفرادی کوشش وغیرہ ہر نیک کام کا ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں_

2۔ میت کا تیجہ، دسواں، چالیسواں اور برسی کرنا بہت اچھے کام ہیں کہ یہ ایصال ثواب کے ہی ذرائع ہیں۔

3۔ گیارہویں شریف اور رجبی شریف (15 کو کونڈے اور 22 کو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نیاز) وغیرہ جائز ہے یٰس شریف پڑھ کر 10 قرآن پاک ختم کرنے کا ثواب کمائیے اور کونڈوں کے ساتھ ساتھ اس کا بھی ایصال ثواب کر دیجئے ۔

4۔ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ کھائے جانے والے کا کھانے سے پہلے ایصالِ ثواب کریں ۔

5۔ مسجد یا مدرسہ کا قیام صدقہ جاریہ اور ایصال ثواب کا بہترین ذریعہ ہے۔

جتنوں کو بھی ایصال ثواب کریں اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ سب کو ملے گا، یہ نہیں کہ ثواب تقسیم ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ملےایصال ثواب کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی بلکہ یہ امید ہے کہ اس نے جتنوں کو ایصال ثواب کیا ان سب کے مجموعے کے برابر اس (ایصالِ ثواب کرنے والے) کو ثواب ملے مثلاً کوئی نیک کام کیا جس پر اس کو دس نیکیاں ملی اب اس نے دس مردوں کو ایصال ثواب کیا تو ہر ایک کو دس دس نیکیاں پہنچیں گے جبکہ ایصال ثواب کرنے والے کو ایک سو دس اور اگر ایک ہزار کو ایصالِ ثواب کیا تو کرنے والے کو دس ہزار دس۔ (وعلی ھذا القیاس)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں خوب خوب نیکیاں کرنے اور نیکیوں کو ایصال ثواب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم