ایصالِ ثواب کے پانچ طریقے
ایصالِ ثواب کرنا مستحب عمل ہے کیا تو ثواب
نہ کیا تو گناہ نہیں۔یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے اجازت شدہ ہے۔سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ِعالیشان ہے:مردے کا حال قبر میں ڈوبتے ہوئے
انسان کی مانند ہے کہ وہ شدت سے انتظار کرتا ہے کہ ماں یا باپ یا کسی دوست کی دعا اسے
پہنچے اور جب کسی کی دعا اسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک دنیا اور اس میں جو کچھ بھی
ہے سب سے بہتر ہوتی ہے۔ اللہ پاک قبر والوں کو ان کے زندہ متعلقین کی طرف سے ہدیہ کیا
ہوا ثواب پہاڑوں کی مانند عطا فرماتا ہے۔ زندوں کا ہدیہ(تحفہ)مردوں
کے لئے دعائے مغفرت کرتا ہے۔(شعب الاایمان ،جلد:2 حدیث)
1)ہر جائز چیز سے ایصال ِثواب کیا جا سکتا ہے جیسے نماز،تلاوتِ
قرآن پاک پڑھ کر ثواب نظر کرنا،حج،عمرہ کرکے اس کا ثواب مرحومین کو بخشنا،لازمی طور
پہ محفل منعقد کرنا،ذکرو درودو پاک پڑھ کر ایصالِ ثواب وغیرہ کرنا۔
قرآنِ کریم میں ارشادِ ربانی ہے:اور
وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں:اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو
ہم سے پہلے ایمان لائے۔( لحشر : 10)اس آیت سے معلوم
ہوا : اگر وصال کرکے لوگوں کو زندوں سے کوئی نفع نہ پہنچتا تو قرآن اس کو ہر گز بیان
نہ فرماتا۔
2)مسجد مدارس میں چندہ دےکر
یا دوسری ضروریات کی چیزوں سے ثواب نظر
کیا جا سکتا ہے۔
(3اسی طرح دینی کتاب تقسیم کرنا، مسجد
میں قرآنِ مقدس کی تعلیم دینا، تسبیح،قرآن خوانی یا دوسرے اخراجات میں رقم دینا بھی
نیتِ ایصالِ ثواب میں شامل ہے۔
(4تیجہ،دسواں،چالیسواں،بزرگانِ دین
کے عروس یہ تمام چیزیں بھی ایصالِ ثواب میں شامل ہیں۔
5)اگر کوئی شخص نفل خیرات کرے تو اسے چاہیے کہ اپنے(مرحومین)کی
طرف سے خیرات کرے کہ اس کا ثواب انہیں ملے گا اور اس کے یعنی(خیرات
کرنے والے کے)ثواب
میں کوئی کمی بھی نہیں آئے گی۔
جن کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک یا
بھائی بہن جو کوئی بھی فوت ہوگیا تو ان کو چاہیے کہ ان کی طرف سے غفلت نہ کریں،ان کی
قبروں پر حاضری بھی دیتے رہیں اور ان کے لئے ایصالِ ثواب بھی کرتے رہیں البتہ
خواتین قبرستان نہیں جاسکتیں وہ گھر میں ہی رہتے ہوئے ایصالِ ثواب کا اہتمام کریں۔اللہ
پاک تمام مومنین کی مغفرت فرمائے اور ہمیں ان کے لئے دعائے مغفرت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔آمین