ایصالِ
ثواب کی تعریف
اپنے کسی نیک عمل کا ثواب کسی دوسرے مسلمان کو پہنچانا” ایصالِ ثواب “کہلاتا
ہے۔شریعتِ مطہرہ میں اپنے کسی بھی نیک عمل کا ثواب کسی فوت شدہ یا زندہ مسلمان کو
ایصال کرنا جائز و مستحسن ہے۔(بنیادی عقائد اور معمولاتِ اہلسنت، صفحہ 95)
ایصالِ
ثواب کے طریقے درج ذیل ہیں:
1۔ایصالِ
ثواب کے رائج طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ قرآنِ پاک پڑھ کر، کوئی سورت یا آیتِ کریمہ وغیرہ پڑھ کر اپنے فوت
شدگان کو اس کا ثواب ایصال کر دیا جاتا ہے۔قل خوانی، سوئم، دسواں، چالیسواں، برسی
،عُرس اورمحفلِ نعت وغیرہ کی صورت میں یہ
سلسلہ رہتا ہے۔
2۔لنگر، نذرونیاز کے ذریعے بھی ایصالِ ثواب کرنا ہمارے
معاشرے میں عام رواج ہے۔عید میلاد النبی، چھٹی شریف، کونڈے، گیارہویں شریف، شبِ براءت، شبِ قدر، عاشورا کے دن،صحابۂ کرام علیہم الرضوان اور اولیائے
کرام رحمۃ اللہ علیہم کے اعراس کے مواقع پر بھی نذر و نیاز کا خوب اہتمام کر کے ایصالِ
ثواب بھی کیا جاتا ہے اور اس ضمن میں نفل روزے بھی رکھے جاتے ہیں۔
3۔اپنے
مرحومین کے نام پر مدارس و جامعات اور مساجد کی تعمیرات کرواکر، کنواں کھدوا کر یا فلاحی ادارہ قائم کر کے بھی ایصالِ ثواب کیا
جاتا ہے۔آج کل ایصالِ ثواب اور صدقۂ جاریہ کے لئے انسانیت کی خدمت اور موسمیاتی
تبدیلی کی وجہ سے درخت بھی لگائے جا رہے ہیں جو ایک طرف ایصالِ ثواب کا ذریعہ اور
دوسری طرف کثیر انسانوں اور دیگر مخلوقات کے لئے بھی خوشحالی اور بچاؤ کا ذریعہ ہے۔
4۔مرحومین
کے ایصالِ ثواب کی نیت سے مساجد و مدارس میں نمازیوں کے لئے مصلّے اور دیگر
استعمال ہونے والی اشیا دی جاتی ہیں۔ اسی طرح مختلف غمی و خوشی کے مواقع پر مکتبۃ
المدینہ سے جاری کردہ رسائل بھی بہ نیتِ
ایصالِ ثواب تقسیم کئے جاتے ہیں۔
5۔ایک عام
مسلمان جو اپنے مرحومین کے لئے اور کچھ نہ کر سکے دعا ضرور کرتا ہے۔دعا بھی ایصالِ ثواب کی ایک
صورت ہے۔ فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:میری اُمّت گناہ سمیت قبر میں داخل
ہوگی اور جب نکلے گی تو بے گناہ ہو گی، کیونکہ
وہ مؤمنین کی دعا سے بخش دی جاتی ہے۔(معجم اوسط، 1/ 509، حدیث: 1879)
اسی طرح صاحبِ اِستطاعت لوگ اپنے مرحومین کی طرف سے حج اور قربانی بھی کرتے ہیں،
اسی طرح کئی لوگ اپنی زندگی کی ساری نیکیاں اور نیک اعمال کا ثواب ایصال کر دیتے ہیں۔
بلاشبہ دینِ اسلام وہ واحد دین ہے جس میں مسلمانوں کے لئے جہاں دنیا میں بھلائی
اور خیر خواہی کا درس دیا جاتا ہے،وہیں مرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ بھلائی کا درس
دیا جاتا ہے۔بے شک یہ اخوت کا بہترین ذریعہ ہے۔اس میں مرحومین کے لئے راحت ،ان کے عذابات
میں تخفیف کا سامان اور ایصالِ ثواب کرنے
والے کے لئے عظیم ثواب ہے۔ اللہ پاک ہمیں اپنے مرحومین اور دیگر مسلمانوں
کے ساتھ یہ اُخروی بھلائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم