محمد احمد عطاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق
اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
شرعی اور اخلاقی ہر لحاظ سے بیویوں کے حقوق بھی بہت زیادہ
اہمیت کے حامل ہیں دین اسلام نے جس طرح شوہر کے حقوق ادا کرنے پر زور دیا اسی طرح
بیوی کے حقوق کی بھی اہمیت بیان فرمائی جیسے کہ اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا:وَ لَهُنَّ مِثْلُ
الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪ ترجمۂ کنز الایمان:اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے
موافق۔(پ2، البقرۃ:228) چنانچہ آپ بھی بیوی کے چند حقوق پڑھیے اور علم و عمل میں
اضافہ کیجیئے۔
1 ۔اچھی عادات کو تلاش کرنا: رسول اﷲصلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مسلمان مرد عورت مومنہ کو مبغوض نہ رکھے اگر اسکی ایک
عادت بُری معلوم ہوتی ہے دوسری پسند ہوگی ( صحیح مسلم الحدیث ٦٣۔ (١٤٧٩)، ص ٧٧٥)
یعنی تمام عادتیں خراب نہیں ہوں گی جب کہ اچھی بری ہر قسم
کی باتیں ہوں گی تو مرد کو یہ نہ چاہیے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بری
عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کرے۔
2 ۔حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا: حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش
آئیں۔ ( سنن ابن ماجہ الحدیث: ١٩٧٨، ج٢، ص٤٧٨)
3 اپنی بیوی کو نہ مارنا: صحیحین میں عبدﷲ بن رمعہ
رضی ﷲ عنہ سے مروی، رسول ﷲصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کوئی شخص اپنی
عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے مجامعت کرے گا ( صحیح
البخاری ، الحدیث: ٥٢٠٤، ج 3 ص ٤٦٥)
یعنی زوجیت کے تعلقات اس قسم کے ہیں کہ ہر ایک کو دوسرے کی
حاجت اور باہم ایسے مراسم کہ ان کا چھوڑنا دشوار لہذا جو ان باتوں کا خیال کرے گا
مارنے کا ہر گز قصد نہ کرے گا۔
4۔ نان
و نفقہ ادا کرنا: بیوی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کو نان و نفقہ (یعنی خرچ) ادا کیا جائے جیسا
کہ بہار شریعت میں اگر یہ اندیشہ ہے کہ نکاح کر یگا تو نان نفقہ نہ دے سکے گا یا
ضروری باتیں ہیں ان کو پورا نہ کر سکے گا تو (نکاح کرنا) مکروہ ہے اور ان باتوں کا
یقین ہو تو نکاح کرنا حرام مگر نکاح بہر حال ہو جائے گا۔ (بہارِ شریعت، حصہ ہفتم، 5/2)
5 ۔نیک کاموں کا حکم دینا: صحابہ کرام عَلَيْهِمُ
الرِّضوَان نے رسول ﷲصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی:یا رسول ﷲصلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم اپنے اہل و عیال کو آتش جہنم سے کس طرح بچا سکتے ہیں؟ سرکار
مدینہ فیض گنجینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم اپنے اہل و
عیال کو ان کاموں کا حکم دو جو ﷲ عزَّوجَلَّ کو پسند ہیں اور ان کاموں سے روکو جو
ربّ تعالیٰ کو نا پسند ہیں۔(درمنثور، ب ٢٨، التحر یم،تحت الآیت:٦، ٨ ٢٢٥ ملتقطاً
)
اﷲ تعالیٰ ہمیں ہر مسلمان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!