دىن
اسلام جہاں محبت و اخوت ، بھائى چارہ اور برداشت سیکھاتا ہے، وہىں پىارا دىن ہمىں دوسروں کى عزت و اکرام کرنا بھى
سکھاتا ہے اگر چہ وہ کافر و مشرک ہى کىوں نہ ہو کسی کے ساتھ بھى بداخلاقى کى اجازت نہىں دىتا۔
مگر
افسوس کہ فى زمانہ ہم اسلام کے اس سبق کو بھول گئے اور بداخلاقى کى
اىسى مثالىں قائم کررہے ہىں جو مشرکىن مکہ نے بھى پىش نہىں کى تھىں۔
اگر ہم اپنے پىارے آقا صلى اللہ تعالىٰ علیہ
وسلم
کے اخلاقِ کرىمہ کى بات کرىں تو پورا قرآن مجىد آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کے
اخلاق کى گواہى دىتا ہے، چنانچہ اللہ عزوجل نے قرآن مجىد مىں ارشاد فرماىا: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) تَرجَمۂ
کنز الایمان: اور بیشک تمہاری
خوبو بڑی شان کی ہے(پ ۲۹، القلم آىت ۴)
ہمارے
پىارے آقا صلى
اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کا اخلاق تو اىسا تھا کہ کافر و مشرک آپ
کا اخلاق دىکھ کر مسلمان ہوجاتے، مگر افسوس ہم پىارے آقا صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کے
امتى ہو کر اپنے مسلمان بھائىوں کو تکلىف دىتے ان کا دل دکھاتے ہىں۔
اور
اس مىں سب سے بڑا کردار ہمارى زبان کا ہوتا ہے زبان ہی جسم کا وہ حصہ جس کے ذرىعے ہم لوگوں کے دلوں مىں
اتر سکتے ہىں اور لوگوں کے دلوں سے اتر سکتے ہىں بىشک اخلاق اىک دکان ہے اور زبان
اس کا تالا، تالا کھلتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ دکان سونے کى ہے ىا کوئلے کى ، لہذا
ہمىں ہر اىک سے اچھے اخلاق کے ساتھ پىش
آنا چاہىے کىونکہ انسان پر جو مصىبتىں اور پرىشانىاں آتى ہىں وہ برے اخلاق اور اس
کى زبان کى وجہ سے ہى آتى ہىں۔
زبان
ہى وہ شے ہے جس کا درست استعمال ہمىں جنت اور غلط استعمال ہمىں جہنم مىں لے جاسکتا
ہے۔ آپ نے اکثر دىکھا ہوگا کہ اگر گھر
مىں کوئى اىک شخص بداخلاق ہو تو اس سے تمام گھر والے پرىشان ہوتے ہىں، جس طرح اىک
گندى مچھلى پورے تالاب کو گندا کردىتى ہے۔
اسى طرح اىک بداخلاق شخص کى نحوست سے پورے گھر والے متاثر
ہوتے ہىں بداخلاقى کے کثىر نقصانات ہىں۔
بداخلاقى ، منافقت کى علامت ہے۔
بداخلاقى اللہ عزوجل کى ناراضگى کا سبب ہے۔
بداخلاق شخص کى کوئى عزت نہىں کرتا۔
بداخلاق شخص سے لوگ کنارہ کشى اختىار کرتے ہىں۔
بعض اوقات انسان اپنے برے اخلاق کے سبب جہنم کے سب سے نچلے
طبقے مىں پہنچ جاتا ہے۔باوجود ىہ کہ وہ عبادت گزار ہو
بداخلاقى دل کو سخت کردىتى ہے۔
بداخلاق انسان کى مثال اس ٹوٹے ہوئے گھڑے کى طرح ہے جو قابل
استعمال نہىں رہتا۔
برے اخلاق، ڈسنے والے سانپ اور بچھو ہىں۔
بداخلاقى عبادت کو ضائع کردىتى ہے۔
حضرت سىدنا فضىل بن عىاض سے مروى ہے کہ بارگاہِ رسالت صلى اللہ تعالىٰ علىہ
وسلم میں عرض کى گئى
اىک عورت دن مىں روزہ رکھتى اور رات مىں قىام کرتى ہے، لىکن وہ بداخلاق ہے اپنى
زبان سے لوگوں کو تکلىف پہنچاتى ہے تو آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرماىا، اس مىں کوئى بھلائى نہىں وہ جہنمىوں مىں
سے ہے۔(احىا العلوم ج ۳ ص ۱۵۵، ۱۶۱)
ىاد رکھىے، ہمارى زندگى بہت مختصر سى ہے لہذا ہمىں اپنے
اخلاق کو اىسا بنانا چاہىے کہ ہمارے اس
دنىا سےجانے کے بعد لوگ ہمىں اچھے الفاظ کے ساتھ ىاد کرىں اور ہم اس دنىا سے عبرت
نہىں مثال بن کر جائىں۔
اللہ کرىم ہمىں بداخلاقى سے بچنے اور اپنے اخلاق سنوارنے کى
توفىق عطا فرمائے۔(آمىن)