اولاد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جس کی پیدائش پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرنا اور اس کے فضل و شکر بجالانا، تقاضائے بندگی میں ہے، لیکن ان كی تربیت کرنا ہماری ایک اہم ذمہ داری ہے ، حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اُسوہ حسنہ کی روشنی میں والدین كو بچوں کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔آئیے آپ علیہ السلام کی بچوں کی تربیت کے بارے میں سنتے ہیں۔

حدیث پاک:

حضرت ابورافع فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما پیدا ہوئے تو آپ علیہ السلام نے ان کے کان میں اذان کہی۔(حوالہ ، ہیثمی مجمع الزوائد ،۴۔59)

حدیث مبارکہ :

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس نومولود بچے لائے جاتے تو آپ علیہ السلام ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور انہیں گھٹی دیتے۔تحنیک کرنا سنت رسول صلی اللہ تعالٰ علیہ وسلم ہے۔(مسلم ، الصحیح، کتاب الادب ۳،۱۹۹)

بچے پیدا ہونے کے بعد اس کا اچھا اسلامی نام رکھے کہ آپ علیہ السلام نے اپنے بیٹے ابراہیم کا نام رکھا تھااور فرمایا کہ میں نے اپنے باپ ابراہیم کے نام پر ابراہیم رکھا۔

حدیث مبارکہ:

سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین کا عقیقہ ان کی پیدائش کے ساتویں دن کیا ، اسی دن ان کے نام رکھے اور ان دونوں کے سروں سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کا حکم فرمایا۔(ابن حبان ۱۲، ۲۷)

حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بچوں کو سب سے پہلے کلمہ طیبہ سکھانے کی تلقین فرمائی۔

حدیث مبارکہ:

اللہ عزوجل کے محبوب دانائے غیوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان ہے کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے اور وہ اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے افضل ہے۔(حوالہ ترمذی ج ۳، ص۲۸۲)

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بچوں سے پیار کرتے تھے انہیں چومتے تھے ایک روز آپ علیہ السلام حضرت حسن بن علی کو چوم رہے تھے اقرع بن جانبین تیمی آپ علیہ السلام کے پاس بیٹھے تھے دیکھ کر کہنے لگے کہ میرے دس لڑکے ہیں میں نے ان میں سے کسی کو نہیں چوما آپ علیہ السلام نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

( صحیح بخاری کتاب الادب )

آدمی کا اپنے بچوں پرخرچ کرنے کی تلقین حدیث مبارکہ میں جا بجا آئی ہے اور اس کی فضیلت بھی ہے،آپ علیہ السلام نے فرمایا: آدمی کا اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔(ترمذی ، شریف کتاب البروالصلۃ)

آپ علیہ السلام نے فرمایا: اولاد کی خوشبو جنت کی خوشبو ہے۔(حوالہ احیائے علوم جلد ۲)

آپ علیہ السلام نے فرمایا اپنی اولاد کو عطا کرنے میں برابرکرو(حوالہ احیائے العلوم جلد۲)

آپ علیہ السلام بچوں کی تربیت کا خاص اہتمام فرماتے ان سے محبت سے پیش آتے، انہیں گود میں بٹھاتے اچھے اخلاق کی تعلیم دیتے الغرض آپ علیہ السلام تو اپنی بچی فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا سے بے حد محبت فرماتے ان کے لیے کھڑے ہوجاتے، کسی پر غصہ نہیں ہوئے، اللہ عزوجل سے دعا ہےکہ اللہ عزوجل ہمیں اپنے بچوں کی بہتر تربیت اور انہیں دینی تعلیم دینے کی توفیق عطا فرمائےآمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں