اہلِ بیتِ اطہار نبیِ کریم ﷺ کی آل و اولاد ہیں۔ ان نفوسِ قدسیہ کا ادب و احترام نہ صرف ہر مسلمان پر لازم ہے بلکہ تکمیلِ ایمان کے لئے بہت ضروری ہے۔ آپ ﷺ کے اہلِ بیت کی تعظیم و توقیر آپ سے محبت کی دلیل ہے، کیونکہ کسی سے محبت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے محبت کی جائے۔ ان پاک ہستیوں کی قدر و منزلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ خود آپ ﷺ ان حضرات کی تعظیم و تکریم کرتے اور ان سے محبت رکھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ خود اللہ پاک نے قرآن کریم میں ان کی تعریف و توصیف بیان فرمائی ہے۔

اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔اس آیتِ مبارکہ میں حضور ﷺ کے اہلِ بیت کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ انہیں گناہوں سے دور رہنے اور تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے کی نصیحت فرمائی گئی ہے۔

ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲) (پ17، الحج: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔

مذکورہ آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک کے نشانوں کی تعظیم و تکریم کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے کہ جو لوگ شعائر اللہ کا ادب و احترام کرتے ہیں وہ حقیقی تقویٰ و پرہیزگاری والے ہیں۔

اللہ پاک کی نشانیوں کی اپنے قول و عمل بلکہ ہر طریقے سے تعظیم کرنا نہ صرف خوش نصیبی ہے بلکہ یہ تعظیم دلوں میں تقویٰ پیدا کرتی ہے۔

ہر وہ چیز جس کی تعظیم و توقیر کرنا اللہ پاک کی عبادت بن جائے وہ شعائر اللہ ہے۔ شعائر شعر کی جمع ہے، جس کا لغوی معنیٰ معرفت و پہچان کے ہیں۔

اصطلاح میں محبوب و پسندیدہ ضروری اشیاء یا شخصیات کو شعار کہا جاتا ہے۔ یوں وہ تمام اشیاء یا شخصیات جنہیں دیکھ کر خدا کی ذات و صفات اور قدرت ِ کاملہ کی پہچان حاصل ہو، شعائر اللہ ہے۔ قرآن و احادیث میں کئی چیزوں کو شعائر اللہ کہا گیا ہے، جن میں اہلِ بیتِ کرام کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

اہلِ بیت کی تعظیم کا طریقہ یہ ہے کہ ان کی سیرتِ طیبہ پر عمل کیا جائے، ان کا ادب و احترام کیا جائے، ان سے محبت کی جائے۔

حدیثِ پاک میں آقا ﷺ نے کتاب اللہ کی عظمت بیان فرمانے کے بعد حضور ﷺ نے دوسری چیز بیان فرمائی کہ وہ میرے اہلِ بیت ہیں اور میں تمہیں ان کے بارے میں اللہ پاک سے ڈراتا ہوں۔

امام شرفُ الدین حسین بن محمد طیبی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: معنیٰ یہ ہے کہ میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کی شان کے حوالے سے اللہ پاک سے ڈراتا ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ تم اللہ پاک سے ڈرو، انہیں ایذا نہ دو، بلکہ ان کی حفاظت کرو۔ (شرح الطیبی،11/196)

قرآن مجید میں حضور ﷺ کے اہلِ بیت کی فضیلت اور ان کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔

اہلِ بیت کے حقوق:

(1) اہلِ بیت کی تعظیم، ادب واحترام اور ان سے محبت کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔

(2) اہلِ بیت کی تعظیم میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی سیرت پر عمل کیا جائے اور ان کی اتباع کی جائے۔

(3) اہلِ بیت کے بغض سے اپنے دلوں کو پاک رکھنا۔اور کسی ایک کے بارے میں بھی ہمارے دل میں بغض ہوگا تو قیامت والے دن ہماری کسی صورت نجات نہیں ہوسکے گی

(4) ان حضرات کے مقامات کو سمجھنا۔

(5) ان کو اپنے لئے مشعلِ راہ بناکر اپنی زندگی کو گزارنے کے اصول بنائے جائیں۔

(6) ان پر درود و سلام پڑھنا۔

اللہ پاک ہم سب کو اہلِ بیت کا ادب و احترام اور ان کی سیرتِ طیبہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین