میانہ
روی نہایت ہی اَہم اَمر ہے، میانہ روی کا
مطلب ہے "درمیانی راہ"، جب کہ اس راہ پرآ نا ہی نہیں وہ بخل ہے، اور اس راہ سے تجاوز کرنا فضول خرچی( اِسراف) کہلاتا ہے، یقیناً فضول خرچ اسراف ناجائز ہے اور ہم اس کے بارے کافی بار سن چکے ہیں، لیکن فضول خرچی پر اُبھارنے
کی ایک وجہ بخل یعنی کنجوسی ہے، جی ہاں!
کنجوسی پہ ایک ایسا مرض ہے جو نسلوں کو بے
جا خرچ کرنے پر اُبھارتا ہے۔
وہ
کیسے؟ جی اس صورت کو ایک مثال سے بیان کرتی ہوں، اگر کوئی آدمی بخل کرے، اپنے بال
بچوں کا حق ادا نہ کرے، جہاں خر چ
کرنا ضروری ہے وہاں بھی خرچ نہ کرے، تو اس کا یہ رویّہ اس کی اولاد پر دو طرح سے اثر انداز ہوگا۔
(1)یاتو
اس کی اولاد اس کے نقشِ قدم پر چل کر بخیل بنے گی۔
(2)یا
اس کی اولاد دولت ہاتھ میں پا کر بے جا خرچ میں مبتلا ہوگی، بچپن میں ہونے والی محرومیاں اور جائز خواہش کا
پورا نہ ہونا، ضرورت کی اَشیاء بھی اسے
نہ ملنا، یہ تمام احساسات وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اندر ایک ایسا سوچ پیدا کریں گے کہ پیسے
آئے تو میں یہ کروں، وہ کروں، اس طرح جب حقیقتاً اس کے پاس دولت آئے گی وہ اپنے آپ کو تسکین دینے
کی غرض سے جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل کرے گا، یوں وہ فضول خر چی میں مبتلا ہوکر میانہ روی کے راستے پر نہیں چل سکے گا ۔
میانہ
روی اہم ہے اور خرچ کرنے والا اگر کنجوسی کا مظاہرہ نہ کرے، عورتوں کو ان کا پورا حق دے، اولاد کے حقوق کو پورا کرے تو آگے چل کر معاشرے
میں پیدا ہونے والی خرابی، فضول خرچی سے
بچا جاسکتا ہے ۔
میانہ
روی کے ساتھ خرچ کرنا، دولت کا صحیح استعمال کرنا، آگے آنے والی نسل کو بھی میانہ روی کی راہ پر چلائے گا۔