دنیا میں میں ہر انسان کے بےشمار دوست ہوتے
ہیں ، مگر یہ تمام دوست وقت کے ساتھ ساتھ جدا ہوتے رہتے ہیں ۔ اور وقت پڑنے پر نہ تو وہ دلجوئی کرتے ہیں ، اور نہ ہی مدد کو
تیار ہوتے ہیں۔ اور اگر اچھے دوست مل بھی جائیں تو ان کی تعداد آٹے میں نمک کے
برابر ہوتی ہے، اس لیے انسان کو کسی ایسے دوست کی ضرورت ہے جو اسے تنہائی میں آرام
اور سکون دے ۔ہے چنانچہ اس ضمن میں اہل علم نے صرف ایک ہی چیز کو بہترین دوست کہا اور وہ ہے کتاب۔ انسان کیسا ہی غمگین
ہو، کیسا ہی افسردہ ہو، اور کیسا ہی پریشان حال ہو لیکن اگر وہ کتاب پڑھنا شروع کر دے تو اس کا سارا غم افسردگی بھی
پریشانی دور ہوجاتی ہے۔
اچھا دوست:
فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
اللہ عزوجل جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ
فرماتا ہے اسے ایک نیک دوست عطا فرماتا ہے کہ اگر یہ ذکر اللہ بھول جائے تو اسے
یاد دلاتاہے ہے اگر اسے یاد ہو تو اس کی مدد کرتا ہے۔( سنن ابی داود جلد2 صفحہ 51)
لہذا قرآن پاک سے بڑھ کر تو کوئی ایسا دوست
نہیں کہ جو آپ کو ذکر کی یاد دلائے اور آپ کی مدد کرے دیگر کتابوں سے بہتر کتاب
قرآن ہے جو آپ کو پریشانی میں صبردیتا ہے اور ثواب بھی ملتا ہے۔
حضرت ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ یہ
ایک بار نماز سے گھر کی طرف تشریف لے جا
رہے تھے ، کہ ان کے ایک محسن نے عرض کی کہ حضور ہمیں بھی کچھ وقت عطا فرمائیں ،
تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ میں گھر جاکر صحابہ کرام اور تابعین کی صحبت میں
بیٹھتا ہوں۔ تو کسی نے عرض کی کہ حضور !
صحابہ اور تابعین کی صحبتیں اب کہاں
رہی؟ تو فرمایا کہ میں گھر جا کر ان کی تحریروں کو بغور مطالعہ کرتا ہوں تو مجھے ان
کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔( سیرت اعلام
النبلاء جلد 8صفحہ 318 )