اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اور اپنی تمام مخلوقات کا سردار بنایا
اور اس کی رہنمائی کے لئے حضرت آدم علیہ السلام سے انبیاء کا سلسلہ شروع فرمایا جناب
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کوپیدا فرمایا ، آپ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کو رحمۃ اللعالمین اور خاتم النبین کے لازوال القاب عطا فرمائے،آپ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے امت کی ہدایت و رہنمائی کے لئے جو ابدی الفاظ نکلے ان کے متعلق خود خدا نے یہ گواہی دی ،ارشاد
ربانی ہے: وَ مَا
یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ(۳) اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ(۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے
نہیں کرتے وہ تو نہیں مگر وحی جو اُنہیں کی جاتی ہے(النجم: 3،4)
اللہ تعالیٰ نے بار ہا قرآن مجید میں آپ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کی اطاعت کوجزؤ لاینفک قرار دیا، ارشاد ربانی ہے
:وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ تَرجَمۂ کنز الایمان: اور
اللہ و رسول کے فرماں
بردار رہو (آل عمران ، 132)
ایک اور مقام پر رب تعالیٰ نے اپنی محبت حاصل کرنے کا کامیاب وظیفہ یہ قرا
ردیا۔
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ
رَّحِیْمٌ(۳۱)
تَرجَمۂ
کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو
کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (آل
عمران ،31)
پہلے انبیاء کی شریعتوں اور شریعت
محمدی میں فرق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کو بعینہ محفوظ و مامون رکھا، ہمارے ایمان کی بنیاد
قرآن و حدیث ہے، اگر ہم ایک چھوڑ دیں گے تو دوسری چیز کا وجود ناممکن ہوجائے گا
کیونکہ احادیث مبارکہ سے ہی ہمیں
معلوم ہوا قرآن کیا ہے؟
نماز
کیا ہے یومِ آخرت کیا ہے ؟اگر ہم احادیث کو
اپنے دین میں سے نکالتے ہیں تو ہمارا آدھے سے زیادہ دین ختم ہوجائے گا اسی لئے
ہمارے کامل ایمان کے لئے احادیث مبارکہ کا مطالعہ اور اس
کے علم کا حصول از حد ضروری ہے۔