اے
عاشقانِ رسول ! ویسے تو آپ سب نے یقینا بہت ساری احادیث ِمبارکہ سنی بھی ہوں گی اور پڑھی
بھی ہوں گی، تو چلیں میں آپ کو آج اس کی اہمیت بتانے کی سعی کرتی ہوں، سب سے پہلے
تو ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ حدیث ہوتی کیا ہے؟ جمہور محدثین کی
اصطلاح میں حدیث کی یہ تعریف بیان کی گئی ہے کہ حدیث اسے کہتے ہیں جو حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا قول
ہو وہ صراحتاہو یا حکما اور حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے فعل کو اور حضور
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تقریر کو حدیث کہتے ہیں، تقریر کا مطلب یہ ہے
کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کہ روبرو کوئی کام کیا گیا ہو، اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا
یا صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے کوئی بات کہی اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے اسے رد نہیں کیا ہو، بلکہ خاموش رہے اور عملا
اسے ثابت فرمایا۔
امید ہے کہ حدیث کیا ہے
میں سمجھا سکی ،آئیے ! اب حدیث مبارک کی
اہمیت کے بارے میں علم حاصل کرتے ہیں۔
جیسا کہ تمام مسلمانوں کا
اس بات پر اتفاق ہے کہ نبی کریم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث اسلام کے
احکام کا بنیادی ماخذ ہیں اور حدیث کی حجت ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ
مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ
تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے
منع فرمائیں باز رہو۔(پارہ ۲۸، رکوع ۴)
ایک اور ارشادِ باری
تعالیٰ پیشِ خدمت ہے: اَطِیْعُوا
اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ
ترجمہ ۔ اللہ
کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔( سورہ محمد،33)
یہ اور اس جیسی قرآن مجید
کی دیگر بہت سی آیات سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے اسلام اور قران کی
تعلیمات کے مطابق نبی اکرم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث شرعی احکام کا بنیادی ماخذ ہیں، لہذا اس اعتبار سے اب رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ہر حکم ہمارے لئے اسی
طرح واجب الاطاعت ہے جس طرح قرآن کے ذریعے ہم تک پہنچنے والا کو کوئی حکم خداوندی
ہمارے لئے واجب الااطاعت ہے کیونکہ رسول کا حکم بالواسطہ خدا ہی کا حکم ہے، اور ہم
تو پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
کے امتی ہیں
ہمیں تو آپ کی ہر ہر حدیث پر عمل کرنا چاہیے ، اور دوسروں کو اس کے عمل کی ترغیب بھی دلانی چاہیے اور احادیث
مبارکہ میں جو کچھ بھی ہے سب ہمارے فائدے کے لئے ہے ہر چیز کے بارے میں ہمارے
پیارے سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا ہے۔ آئیے !ہمارے
حجۃ الاسلام حصرت سیدنا امام محمد بن محمد
غزالی رحمہ اللہ علیہ احادیث کی اہمیت کے بارے
میں کیا فرماتے ہیں ملاحظہ کرتے ہیں چنانچہ ایھا الولد کا ترجمہ بنام بیٹے کو نصیحت صفحہ نمبر۹پر فرماتے ہیں کہ نصیحت کے
مہکتے پھول، سرکار مدینہ راحتِ قلب و سینہ ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ کی احادیث و سنت سے حاصل ہوتے ہیں، اگر تمہیں رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ سے فیضانِ نصیحت حاصل
ہوچکا ہے تو پھر میری کسی نصیحت کی ضرورت نہیں اور اگر بارگاہِ مصطفی سے نصیحت نہیں
پہنچی تویہ بتاؤ گزرے ایام میں کیا حاصل ہوگا۔
اللہ اکبر ، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کتنی گہرائی کے ساتھ ہمیں احادیث کی اہمیت
سمجھائی ہے ہمیں واقعی اپنے اپ سے سوال کرنا چاہیے کہ آیا ہم نے نصیحت کے مہکتے
پھول، پیاری پیاری احادیث مبارکہ سے حاصل کرلئے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل ہمیں حدیث مبارکہ سننے، پڑھنے سمجھنے اور عمل
کرکے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرما۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کیونکہ فرمان مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے: لیس منا الا عالم او متعلم یعنی ہم سے نہیں مگر عالم اور طالب علم۔
اے عاشقانِ رسول خوب خوب
علمِ دین حاصل کیجئے اور بالخصوص احادیث مبارکہ کا علم کیونکہ جنت میں آقا کا قرب
بھی تو چاہیے محض دعویٰ سے کام تھوڑی ہوگا ہمیں اپنے آپ کو آقا کی ہر ہر ادا اور
ہر ہر بات کے مطابق ڈھالنا ہے یہ ہی ایک سچے عاشق کی نشانی ہے۔