پہلی نصیحت: حضرت آدم عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام نے اپنی لغزش کے بعد جس طرح دعا فرمائی اس میں مسلمانوں کے لیے یہ نصیحت ہےکہ ان سے جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے اس کا اعتراف کریں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت و رحمت کا انتہائی لجاجت کے ساتھ سوال کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ بخش دے اور ان پر رحم فرمائے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مومن بندے سے جب کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو وہ اپنے رب سے حیا کرتا ہے،پھر الحمدللہ وہ یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ اس سے نکلنے کی کیا راہ ہے تو وہ جان لیتا ہےکہ اس سے نکلنے کی راہ توبہ اور استغفار کرنا ہے لہٰذا توبہ کرنے سے کوئی شخص شرم محسوس نہ کرے کیونکہ اگر توبہ نہ ہو تو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کوئی بھی خلاصی اور نجات نہ پا سکے تمہارےجَدِّ اعلیٰ آدم عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام سے جب لغزش سرزد ہوئی تو توبہ کے ذریعے ہی اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف فرمایا۔ (صراط الجنان سورۃ اعراف آیت نمبر 23)

دوسری نصیحت:حضرت آدم عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام کے واقعے سے ایک نصیحت یہ بھی ملتی ہےکہ کسی شخص کو اپنی عبادت پر ناز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ شیطان جب عابد تھا تو اگرچہ خدا کے علم میں وہ کافر تھا مگر اس وقت کی حالت کے لحاظ سے اس کو فرشتوں میں عزت دی گئی اور جب اس کا کفر ظاہر ہوا تب نکالا گیا۔( تفسیر نعیمی سورۃ بقرہ آیت نمبر 34)

تیسری نصیحت: حضرت آدم عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام کے واقعے سے ایک یہ نصیحت ملتی ہے کہ اولاد باپ کی ہے اس سے اولاد کا نسب ہوتا ہے ماں سے نسب نہیں ہوتا یہ نصیحت (خلقکم من نفس واحدة) سے حاصل ہوئی(نفس واحدة) سے مراد باپ ہے اگر باپ سید ہو اور ماں غیر سید تو اولاد سید ہوگی اور اگر ماں سیدانی ہو مگر باپ سید نہ ہو تو اولاد بھی سید نہ ہوگی۔( تفسیر نعیمی سورۃ اعراف آیت نمبر 189)

چوتھی نصیحت: حضرت آدم عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام کے واقعے سے ایک نصیحت یہ ملتی ہے کہ انسان کی بیوی انسان ہی ہو سکتی ہے جانور یا جن نہیں ہو سکتی یہ نصیحت (جعل منہا زوجہا) سے حاصل ہوئی کیونکہ زوج سے مراد بیوی ہےیوں ہی انسان عورت کا خاوند انسان ہی ہو سکتا ہے کوئی جانور یا جن نہیں ہو سکتا۔ (تفسیر نعیمی سورۃ اعراف آیت نمبر 189)