قرآن پاک اللہ پاک کی انمول اور نایاب کتاب ہے جس میں ہر چیز کا علم ہے اس میں انبیاء کرام کے واقعات اور ان کی نصیحتیں ذکر کی گئیں ہیں انہی ہستیوں میں سے ایک ہستی حضرت آدم علیہ السّلام ہیں جن کے واقعات قرآن پاک میں موجود ہیں ان کے واقعات سے بہت سی نصیحتیں حاصل ہوتی ہیں ان نصیحتوں میں سے کچھ نصیحتیں ملاحظہ فرمائیں:

(1)جھوٹی قسم نہ کھانا: اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ(۲۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان سے قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔(پ8،الاعراف:21)

اس آیت کے تحت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نعیمی میں فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے رب کے نام کی جھوٹی قسم کھانے والا ابلیس ہے جھوٹی قسمیں کھانے والا ابلیس کے طریقے پر عمل کرتا ہے۔(تفسیر نعیمی، ج8ص385)

(2)ہر شخص پر اعتبار نہ کرو:اسی آیت کے تحت ہی مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ ہر چکنی چپڑی باتیں کرنے والے پر اعتبار نہ کرو ہر شخص جو بغل میں قرآن دبائے پھرے بات بات پر آیتیں پڑھے ہر بات میں قرآن کا سہارا لے اس کے فریب میں نہ آجاؤ ایسے لوگ قرآن کو اپنے شکار کے جال کے طور پر استعمال کرتےہیں ہر چمکتی چیزسونا نہیں ابلیس مردود نے اللہ پاک کے نام سے ہی ان دونوں بزرگوں کو دھوکا دیا۔ (تفسیر نعیمی، ج8ص385)

(3)ہمیشہ دوست اور دشمن کی پہچان رکھنا:اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ اَقُلْ لَّكُمَاۤ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۲)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔(پ8،الاعراف:22)

اس آیت کے تحت مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ انسان کو ہمیشہ اپنے دوست دشمن کی پہچان رکھنی چاہیے کہ اس میں کامیابی ہے حضرت آدم علیہ السّلام صرف ایک بار اپنے دشمن کی دشمنی نہ پہچان سکے اور مشقت میں پڑ گئے۔(تفسیر نعیمی ج8 ص392)

(4) اللہ اور اس کے رسول کی شریعت اور ان کے رستے کے‌ مطابق چلنا: الله عزوجل نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: فَقُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَ لِزَوْجِكَ فَلَا یُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقٰى(۱۱۷) ترجمۂ کنز الایمان:تو ہم نے فرمایا اے آدم بےشک یہ تیرا اور تیری بی بی کا دشمن ہےتو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے پھر تو مشقت میں پڑے۔(پ16، طہ:117)

اس آیت کے تحت مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ جو کام اللہ اور اس کےرسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بتائے راستےپر چل کر اور شریعت کے سمجھائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے اس میں ہمیشہ دین و دنیا کی سعادتیں ہی ملتی ہیں اور اگر وہی کام اللہ تعالیٰ کے عہد اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وعدے اور شریعت کہ رستے سے ہٹ کر کیا جائے اور ابلیس کے وسوسےمیں آکر اس کا کہا مان کر کیا جائے تو اگرچہ جنت کےاعلیٰ و بالا مقام پر ہو اس کو اخروی دنیوی شکاوتیں اور مشقتیں ہی ملیں گی۔(تفسیر نعیمی، جلد نمبر 16ص 696)

(5)کھانے اور پینے میں احتیاط کرنا:اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: فَاَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا ترجمۂ کنز الایمان: تو ان دونوں نے اس میں سے کھالیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں۔(پ16، طہ:121)

اس آیت کے تحت مفتی صاحب نے فرمایا: انسان کی سب سے بڑی کمزوری کھانے پہنے میں ہے اورابلیس و شیاطین کا سب سے بڑا اور سب سے پہلا وسوسہ کھانے کے ذریعے ہی چلا ہر مسلمان کو کھانے پینے میں بہت احتیاط کرنی چاہیے ہزارہا دینی دنیوی خرابیاں کھانے کی بے احتیاطوں کی وجہ سےہوتی ہیں۔(تفسیر نعیمی، جلد نمبر 16ص 713)

اللہ پاک ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔