محمد
حدیر فرجاد (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
الحمد للہ تعالیٰ اللہ پاک نے ہم سب کو اشرف المخلوقات بنایا
اور ہم سب پر اپنی بے شمار نعمتوں کا نزول بھی فرمایا، سب سے بڑی نعمت اسلام سے
نوازا جس میں اللہ کو ایک ماننے اور تمام رسولوں کو اس کے بندے اور رسول ماننے کا
حکم آیا ہے، اور اس عقیدہ کو سمجھانے کے لیے الله پاک نے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ
والسلام اور رسولوں کو بھیجا اور پھر ان رسولوں کی زندگی پر عمل کرنے کی بھی تلقین
کی گئی یقیناً ہر رسول کی زندگی مثالی ہےاور ہر رسول کی زندگی سے بہت ساری نصیحتیں
و اسباق مل سکتے ہیں اور سب سے پہلے نبی اور رسول جن کو اللہ پاک نے بغیر ماں اور
بغیر باپ کے پیدا فرمایا ان کی زندگی میں بھی ہمارے لیے بہت ساری نصیحتیں اور
اسباق ہیں۔الله پاک قرآن پاک میں حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق کے بارے میں
ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ
مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ
قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) ترجمہ کنز الایمان:عیسیٰ کی کہاوت اللہ کی نزدیک آدم کی طرح ہے اسے مٹی سے
بنایا پھر فرمایا ہوجا وہ فوراً ہوجاتا ہے۔(پ3،آل عمران:59)
سبحان الله! ربِّ کریم فرماتا ہے ہو جا تو ہو جاتا ہے، پھر
بھی ہم اپنی پریشانیوں میں اپنے آپ کو بے بس ظاہر کر کے دوسروں سے اس کے حل کی فریاد
کر رہے ہوتے ہیں کبھی اللہ کی طرف گڑ گڑا کر اس مشکل پریشانی کا حل مانگو وہ ہر چیز
پر قادر ہے، اور ہمیں انبیائے کرام کی زندگیوں سے بھی درس و نصیحت لینی چاہیے۔
ابلیس کیا تھا اور کیا ہو گیا: حضرت آدم (علیہ السّلام)کی زندگی میں ایک واقعہ شیطان کا
بھی آتا ہے سب سے پہلے یہ معلوم کرتے ہیں کہ شیطان کیا تھا کیا ہو گیا۔ابلیس جس کو
شیطان کہا جاتا ہے یہ فرشتہ نہیں تھا بلکہ جن تھا جو آگ سے پیدا ہوا تھا۔لیکن یہ
فرشتوں سے ملا جلا رہتا تھا اور دربار خداوندی میں بہت مقرب اور بڑے بڑے بلند
درجات ومراتب سے سرفراز تھا۔(تفسیر صاوی، ج1، ص51، البقرة، تحت الآیۃ: 34)
لیکن جب اللہ پاک نے حضرت آدم (علیہ السّلام) کو سجدہ کرنے
کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کر دیا۔اور حضرت آدم علیہ السّلام کی تحقیر اور اپنی
بڑائی کا اظہار کرکے تکبر کیا اسی جرم کی سزا میں اللہ پاک نے اسے دونوں جہاں میں
ملعون قرار دے دیا۔
نصیحتیں: اس سے یہ نصیحتیں ملتی ہیں: (1)ہرگز ہرگز اپنی عبادتوں اور نیکیوں پر غرور
نہیں کرنا چاہیے (2)گناہ گار کو اپنی مغفرت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ
انجام کیا ہوگا اور خاتمہ کیسا ہوگا عام بندوں کو اس کی کوئی خبر نہیں ہے اور نجات
اور فلاح کا دارومدار حقیقت در حقیقت خاتمہ بالخیر پر ہی ہے۔(عجائب القرآن و غرائب
القرآن)
حدیث پاک میں ہے کہ ایک بندہ اہل جہنم کے اعمال کرتا رہتا
ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور ایک بندہ اہل جنت کے عمل کرتا رہتا۔ہے حالانکہ وہ
جہنمی ہوتا ہے (اِنَّمَا الْاَعْمَاْلُ بِالْخَوَاتِيْمِ)(مشكوة المصابيح، كتاب الايمان، فصل الاول)
حضرت آدم علیہ السّلام کی توبہ: حضرت آدم علیہ السّلام نے جنت سے زمین پر آنے کے بعد تین
سو برس تک ندامت کی وجہ سے سر اٹھا کر آسمان کی طرف نہیں دیکھا اور روتے رہے۔روایت
ہے اگر تمام انسانوں کے آنسو جمع کیے جائیں تو اتنے نہیں ہوں گے جتنے آنسو حضرت
داؤد علیہ السّلام کے خوف الٰہی کے سبب زمین پر گرے اور اگر تمام انسانوں اور حضرت
داؤد علیہ السّلام کے آنسوں کو جمع کیا جائے تو حضرت آدم علیہ السّلام کے آنسوں ان
سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔(تفسیر صاوی، ج1، البقرۃ، تحت الآیۃ: 37)
لیکن حاکم و طبرانی وابونعیم و بیہقی نے حضرت علی رضی اللہ
عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السّلام پر عتاب الٰہی ہوا تو آپ
توبہ کی فکر میں حیران تھے۔ناگہاں اس پریشانی کے عالم میں یاد آیا کہ وقت پیدائش میں
نے سراٹھا کر دیکھا تھا کہ عرش پر لکھا ہوا ہے۔لَا اِلٰهَ
اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ اسی وقت
میں سمجھ گیا کہ بارگاہ الٰہی میں وہ مرتبہ کسی کو میسر نہیں جو محمد (صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کو حاصل ہے کہ اللہ پاک نے ان کے نام کے ساتھ اپنا نام اقدس
ملا کر عرش پر تحریر فرمایا ہے لہٰذا آپ نے دعا میں رَبَّنَا
ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا کے ساتھ یہ عرض کیا: اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدِ اَنْ
تَغْفِرْلِیْ۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن)
نصیحتیں:
اس سے ہمیں کئی نصیحتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:(3)اس سے معلوم
ہوا کہ مقبولان بارگاہ الٰہی کے وسیلہ سے بحق فلاں و بجاہ فلاں کہہ کر دعا مانگنی
جائز ہے اور حضرت آدم (علیہ السّلام) کی سنت ہے۔ (عجائب القرآن وغرائب القرآن) (4)اس
سے ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان معلوم ہوئی تو کیوں نا
اپنے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مدح کریں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو انبیاء اکرام علیہم الصلوٰة
والسلام کی سیرتوں کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس کے لئے سب سے بہترین
کتاب سیرت الانبیاء (مفتی قاسم صاحب) کی تصنیف کردہ کتاب کا مطالعہ کافی مفید رہے
گا۔