محمد
مبشر رضا عطاری قادری(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان مشتاق شاہ عالم مارکیٹ
لاہور، پاکستان)
حضرت آدم علیہ السّلام سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں
کے باپ ہیں اس لئے آپ کا لقب ابو البشر ہے، اللہ تعالیٰ نے خاص اپنی دست قدرت سے
آپ کا جسم مبارک بنایا اور اپنی طرف سے ایک خاص روح پھونک کر پسندیدہ صورت پر پیدا
کیا اور انہیں تمام اشیاء کے ناموں ان کی صفات اور ان کی حکمتوں کا علم عطا فرمایا،
فرشتوں نے آپ کی علمی فضیلت کا اقرار کر کے آپ کو سجدہ کیا جبکہ ابلیس سجدے سے
انکار کر کے مردود ہوا، حضرت آدم علیہ السّلام کثیر فضائل سے مشرف ہیں اور قرآن
وحدیث میں آپ کا کثرت سے تذکرہ موجود ہے جبکہ آپ کا اجمالی تذکرہ قرآن پاک میں کئی
مقامات پر موجود ہے جبکہ تفصیلی ذکر درج ذیل سات سورتوں میں کیا گیا ہے:(1) سورۂ بقرہ
آیت نمبر 30 تا 39۔ (2)سورۂ اعراف آیت نمبر 11 تا 25۔ (3) سورۂ حجر آیت نمبر 26 تا
44۔ (4)سورۂ بنی اسرائیل آیت نمبر 61 تا 65۔ (5)سورۂ کہف آیت نمبر 50 (6)سورۂ طہ آیت
نمبر 115 تا 127۔(7)سورۂ صٓ آیت نمبر 71 تا 85۔
خلیفہ کے بارے میں فرشتوں سے مشورہ:حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق سے پہلے اللہ تعالیٰ نے
مشورے کے انداز میں فرشتوں سے کلام فرمایا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-
ترجَمۂ کنزُالایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے
فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔(پ1، البقرۃ:30)
فرشتوں کی بارگاہ الٰہی میں عرض:زمین میں خلیفہ بنانے کی خبر سن کر فرشتوں نے عرض کی: اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ
نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا
تَعْلَمُوْنَ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں
فساد پھیلائے اور خونریزیاں کرےاور ہم تجھے سراہتے ہوئے تیری تسبیح کرتے اور تیری
پاکی بولتے ہیں۔
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔(پ1، البقرۃ:30)
کیوں کہ خلیفہ بنانے میں اللہ پاک کی حکمتیں تم پر ظاہر نہیں
ان میں انبیاء ورسل علیہم السّلام بھیجے جائیں گے، ان میں شہدا وصدیقین بھی ہوں گے،
صالحین وعابدین بھی، علماء عاملین بھی اور اولیاء کاملین بھی۔اس واقعہ حضرت آدم
علیہ السّلام سے قرآنی نصیحتوں کے جو مدنی پھول ملے ہیں ان میں سے چند ذکر کرنے کی
کوشش کرتے ہیں۔
پہلی نصیحت: ماتحت افراد سے مشورے کی ترغیب: تخلیق آدم علیہ السّلام سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے
مشورے کے انداز میں کلام فرمایا، اس میں ہمارے لئے یہ نصیحت ہے کہ اگر ہم بھی کوئی
اہم کام شروع کریں تو سب سے پہلے اپنے ماتحت افراد سے مشورہ کر لیا جائے اس کا
فائدہ یہ ہو گا کہ یا تو مزید کوئی ا چھی رائے مل جائے گی جس سے کام اور ذیادہ
بہتر طریقے سے ہو جائے گا یا اس کام سے متعلق ماتحت افراد کے ذہنوں میں موجود خلش
کا ازالہ ہو جائے گا۔
دوسری نصیحت:نامعلوم بات پر لا علمی کا اظہار
کر دیا جائے: اشیاء کے نام معلوم نہ ہونے پر فرشتوں نے اپنی لاعلمی کا
اعتراف کر لیا اس میں ہر صاحب علم اور ہر مسلمان کے لیے نصیحت ہے کہ جو بات معلوم
نہ ہو اس کے بارے میں لاعلمی کا صاف اظہار کر دیا جائے لوگوں کی ملامت سے ڈر کر یا
عزت و شان کم ہونے کے خوف سے کبھی بھی کوئی بات گھڑ کر بیان نہ کی جائے۔
تیسری نصیحت:حکمِ الٰہی کے مقابلے میں قیاس
کا استعمال: فرشتوں نے کسی پس وپیش کے بغیر حکمِ الٰہی پر عمل کرتے
ہوئے حضرت آدم علیہ السّلام کو سجدہ کیا جبکہ شیطان نے حکمِ الٰہی کو اپنی عقل کے
ترازو میں تولا، اسے عقل کے خلاف جانا اور اس پر عمل نہ کر کے بربادی کا شکار ہوا۔
اس سے معلوم ہوا کہ حکمِ الٰہی کو من وعن اور چوں چرا کے بغیر تسلیم کرنا ضروری ہے،
حکمِ الٰہی کے مقابلے میں اپنی عقل کا استعمال کرنا، اپنی فہم وفراست کے پیمانے میں
تول کر اس کے درست ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنا اور مخالف عقل جان کر عمل سے منہ
پھیر لینا کفر کی دلدل میں دھکیل سکتا ہے۔
چوتھی نصیحت: لغزش کے بعد توبہ کرنا حضرت آدم علیہ السّلام نے اپنی لغزش کے بعد جس طرح دعا
فرمائی اس میں مسلمانوں کے لیے نصیحت ہے کہ جب ان سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو وہ
اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں اور مغفرت ورحمت کا
عاجزی سے گڑ گڑا کر سوال کریں۔ نیز حضرت آدم علیہ السّلام کی توبہ کے کلمات سے یہ
ثابت ہوا کہ بارگاہِ الٰہی میں مقبول بندوں کے وسیلے سے دعا مانگنا جائز اور حضرت
آدم علیہ السّلام سے ثابت ہے۔
پانچویں نصیحت:عاجزی و انکساری اختیار کرنا: حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے میں ابلیس کا ذکر ہوا جس
نے آپ علیہ السّلام کو سجدہ کرنے سے انکار کردیا اور رب العزت کی بارگاہ سے مردود
ٹھہرا، اس کے حالات و واقعات میں ہمارے لیے یہ نصیحت ہے کہ عبادت وریاضت کی بدولت
خود کو اعلیٰ مقام پر فائز سمجھنے کی بجائے بارگاہِ الٰہی میں عاجزی وانکساری کرتے
رہیں اور اس کی خفیہ تدبیر سے ہر دم خوف زدہ رہیں نیز ابلیس کے تعلق سے دی گئی ہدایات
الٰہی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسے اپنا دشمن سمجھیں، اس کے وسوسوں سے بچیں اور اس
مردود سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے رہیں۔اے اللہ! اپنے پیارے بندے حضرت آدم علیہ
السّلام پر بےشمار درود وسلام اور رحمت وبرکت نازل فرما اور ہمیں ان کی مبارک سیرت
پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔آمین ثم آمین