قرآنِ کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، یہ جامع العلوم کتاب ہے کہ اولین و آخرین کا علم اس کتاب میں موجود ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَنَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ ترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے۔ (پ14، النحل:89)

اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں قرآن کریم ہر نافع علم پر مشتمل یعنی اس میں گزشتہ واقعات کی خبریں اور آئندہ ہونے والے واقعات کا علم موجود ہے ہر حلال و حرام کا حکم اس میں مذکور ہے اور اس میں ان تمام چیزوں کا علم ہے جن کی لوگوں کو اپنے دنیوی، دینی، معاشی اور اخروی معاملات میں ضرورت ہے۔(ابن کثیر، النحل، تحت الآیۃ: 89)

گزشتہ واقعات میں سے قرآن کریم کے پہلے پارے کے رکوع نمبر (4) میں حضرت آدم علیہ السّلام کا واقعہ بھی مذکور ہے جس میں ہمارے لئے متعدد قرآنی نصیحتیں ہیں،آئیے! حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے سے (5) قرآنی نصیحتیں جانتے ہیں۔

(1)اہم کام کرنے سے قبل ماتحت سے مشورہ کرنا: حضرت آدم علیہ السّلام کو خلیفہ بنانے کی خبر فرشتوں کو ظاہری طور پر مشورہ کے انداز میں دی گئی جس سے اشارةً معلوم ہوتا ہے کہ کوئی اہم کام کرنے سے قبل اپنے ماتحت افراد سے مشورہ کر لیا جائے تاکہ اس کام کے متعلق ان کے ذہن میں کوئی خلش ہو تو اس کا ازالہ ہو جائے یا کوئی مفید رائے مل جائے جس سے کام مزید بہتر ہو جائے۔(تفسیرِ صراط الجنان)

(2) چھوٹوں کو بڑوں سے سوال کرنے کا حق ہے:حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے سے ہمیں یہ بھی قرآنی نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ چھوٹوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بڑوں سے سوال کے ذریعے کام کی حکمت پوچھ لیں جیسے کہ فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے زمین میں خلیفہ بنانے کی حکمت دریافت کی۔(تفسیرِ نعیمی)

(3) اپنی کم علمی کا اعتراف کرنا: حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے سے ہمیں یہ بھی قرآنی نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ بڑے سے بڑا عالم اگر کسی مسئلہ سے ناواقف ہو تو اپنی عزت رکھنے کے لئے غلط جواب نہ دے بلکہ اپنی کم علمی کا اقرار کرے کیونکہ اس میں عزت ہے جیسے کہ فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا: قَالُوْا سُبْحٰنَكَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۳۲) ترجمۂ کنز الایمان:بولے پاکی ہے تجھے ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایا بے شک تو ہی علم و حکمت والا ہے۔(پ1، البقرۃ: 32)(تفسیرِ نعیمی)

(4) تکبر اور حسد نہایت بری چیزیں ہیں: حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے سے ہمیں یہ بھی نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ تکبر اور حسد دونوں نہایت بری چیزیں ہیں کیونکہ دنیا میں سب سے پہلا گناہ شیطان نے ان دونوں چیزوں کی وجہ سے کیا۔(تفسیرِ نعیمی)

(5) زمین میں سب سے پہلے انسان کی عبادت: حضرت آدم علیہ السّلام کے واقعے سے ہمیں یہ بھی نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ انسان کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرتے رہنا چاہیے کیونکہ حضرت آدم علیہ السّلام نے زمین پر آ کر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کی۔(تفسیرِ نعیمی)

اللہ پاک ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنے اورقرآن کریم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم