پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم نے زمین و آسمان بنانے سے پہلے فرشتوں کو پیدافرمایا، پھر جنّات کو آگ کے شعلے سے اور اِن کے بعد انسان کو پیدا کیا۔سب سے پہلے انسان اللہ پاک کےپیارےنبی حضرت آدم علیہ السّلام ہیں اور آپ پہلے رسول بھی ہیں جو شریعت لے کر اپنی اَولاد کی جانب بھیجے گئے۔حضرتِ نوح علیہ السّلام کو اَوّلُ الرُّسُل اِس وجہ سے کہا جاتاہے کہ آپ علیہ السّلام کفروشرک پھیلنے کے بعد سب سے پہلے مخلوق کی ہدایت کےلئے بھیجے گئے۔(نزہۃ القاری، 5/52 مفہوما) حضرتِ آدم علیہ السّلام پہلے خلیفۃ اللہ بھی ہیں جیساکہ پارہ1، سورۃ البقرۃ، آیت نمبر30میں اِرشاد ہوتا ہے:وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

مشہور غلط فہمی:بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرتِ آد م علیہ السّلام کے مبارک جسم میں روح ڈالنے سے پہلےشیطان نے اِن پرمَعاذَ اللہ تھوکا تھا اوراُس تھوک سے کتا پیداہوا اِس واقعے کے بارے میں حضرت مفتی وقارالدین رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کتابننے کی یہ روایت بے بُنیاد اور لَغْو (یعنی فضول)ہے صحیح روایت میں اِس کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا۔(وقار الفتاویٰ، 1/344)

سب سے پہلے چھینک کس کو آئی:سب سے پہلے روح سرِمبارک میں داخل ہوئی تو حضرتِ آدم علیہ السّلام کو چھینک آئی، اللہ پاک نے آپ کے دِل میں اَلحمدُ للہ کہنے کا اِلہام فرمایاتوآپ نے اَلحمدُ للہ پڑھا اِس پر خود اللہ کریم نے یَرْحَمُكَ اللہ فرمایا۔جب روح کمر شریف تک پہنچی تو آپ علیہ السّلام نے اُٹھنا چاہا مگر نیچے تشریف لے آئے کیونکہ نیچے کے حصے تک اَبھی روح نہیں پہنچی تھی،جب تمام جسم میں روح پہنچ گئی تو اللہ پاک نے آپ کو اِرشادفرمایا:اےآدم!میں کون ہوں؟حضرتِ آدم علیہ السّلام نے عرض کیا: تُواللہ ہے تیرے سِواکوئی عبادت کے لائق نہیں،اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:تم نے صحیح کہا۔(تاریخِ ابنِ عساکر،7/385)

ترمذی شریف میں ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو اِرشاد فرمایا: اے آدم!فرشتوں کی اِس بیٹھی ہوئی جماعت کے پاس جاؤ اور کہو: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم۔چنانچہ انہوں نے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم کہا تو فرشتوں نے جواب دیا:عَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُاللہِ۔پھر آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں واپس حاضر ہوئے تو اللہ پاک نےاِرشاد فرمایا: یہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا آپس میں سلام ہے۔ (ترمذی، 5/241، حدیث:3379)

نصیحت:پیارے اسلامی بھائیو! اِس واقعے سے یہ بھی پتا چلا کہ سلام کرنا بہت پُرانی سنّت ہے،فیضانِ سلام عام کریں اور خوب رحمتِ خداوندی سے حصہ پائیں،اَلحمدُ للہ! عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی سنتیں عام کرتی اورگھر گھر سنت کا پیغا م پہنچاتی ہے۔72نیک اعمال کے رسالے میں نیک عمل نمبر30 ہے: کیاآج آ پ نے گھر، دفتر، بس، ٹرین وغیرہ میں آتے جاتے اورگلیوں سے گزرتے ہوئے راہ میں کھڑے یابیٹھے مُسلمانوں کو سلام کیا؟

شہا!ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں تری سنّتیں سکھانا مَدنی مدینے والے

فرمانبرداری کرنا:پیارے اسلامی بھائیو!اللہ پاک نے جب حضرتِ آدم صفی اللہ علیہ السّلام کو پیدا فرمایا تو فرشتوں نے کہا:اللہ پاک ایسی مخلوق پیدا نہیں فرمائے گا جو ہم سے زیادہ علم والی اور بارگاہِ الٰہی میں ہم سے زیادہ عزت والی ہو۔فرشتے حضرتِ آدم علیہ السّلام کے ذریعے آزمائے گئےاِسی طرح اللہ پاک بندوں کو آزمائش میں مبتلا فرماتا ہےتاکہ ظاہر ہو کہ کون فرمانبرداری کرتا اور کون نافرمانی کرتا ہے او رجو دُنیا و آخرت کے بارے میں غور وفکر کرتا ہے وہ ایک کی دوسرے پر فضیلت جان لیتا ہے اور پہچان لیتا ہے کہ دنیا آزمائش کا گھراور فنا ہونے والی ہے جبکہ آخرت بدلے کا ہمیشہ باقی رہنے والا گھر ہے، لہٰذا (اگر تم طاقت رکھتے ہو تو) ان لوگوں میں سے ہوجاؤ جو دنیا کی ضرورت کو آخرت کی ضرورت کی خاطر چھوڑ دیتے ہیں اور نیکی کی توفیق اللہ پاک ہی کی طرف سے ملتی ہے۔(تفسیر طبری،پ1، البقرۃ، تحت الآیۃ: 30، 1/242، تفسیر در منثور، البقرۃ، تحت الآیۃ: 219، 1/611 ملتقطاً)

حضرتِ آدم علیہ السّلام کا قد مبارک:بُخاری شریف میں ہے: حضرتِ آدم علیہ السّلام کا(مبارک)قد 60گز(یعنی 90 فٹ) تھا۔جو بھی جنت میں جائے گا وہ حضرت آدم علیہ السّلام کی صورت پر ہوگا اور اُس کا قد 60 گز ہوگاپھر حضرتِ آدم علیہ السّلام کے بعداَب تك مخلوق(قدو قامت میں) کم ہوتی رہی ہے۔(بخاری،4/164، حد یث:6227)

حضرتِ مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُاللہِ علیہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں: جنت میں صِرف انسان ہی جائیں گے، جانور یا جنّات نہ جائیں گے اور تمام جنّتی انسان آدم علیہ السّلام کی طرح حسین و جمیل تندرست ہوں گے کوئی بدشکل یا بیمار نہ ہوگا اور سب کا قد 60ہاتھ ہوگا کوئی اِس سے کم یا زیادہ نہ ہوگا،دُنیا میں خواہ پست (یعنی چھوٹا)قد تھا یا دراز (یعنی لمبا) قد،بچہ تھا یا بوڑہا، مگر یہ کمی صرف دنیا میں ہے آخرت میں جنت میں پوری کردی جاوے گی۔(مرآۃ المناجیح،6/313، 314 ملتقطا)

ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا کچھ دَخل عقل کا ہے نہ کام اِمتیاز کا

الله پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت و واقعات کا مطالعہ کرکے حاصل ہونے والی نصیحتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم