پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے قرآن پاک میں ہمارے لیے بہت سی جگہوں پر نصیحتوں کا ذکر فرمایا ہے، ایک مقام پر ارشاد فرمایا: هٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۱۳۸) ترجَمۂ کنزُالایمان:یہ لوگوں کو بتانا اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے۔(پ4، آل عمرٰن: 138) اور اللہ پاک نے قرآن پاک میں انبیاء کرام علیہم السلام کے واقعات ذکر فرمائے جن سے ہمیں نصیحتیں حاصل ہوتی ہیں، انہی انبیاء کرام میں سے حضرت آدم علیہ السّلام بھی ہیں جن کے قرآنی واقعات سے کچھ نصیحتیں ذکر کی جائیں گی۔

(1)تکبر سے بچنا: وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ ﱪ ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے منکر ہوا اور غرور کیا۔(پ1، البقرۃ: 34)

اس واقعہ سے نصیحت یہ حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں کبھی بھی غرور و تکبر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ تکبرایسا خطرناک عمل ہے کہ یہ بعض اوقات بندے کوکفر تک پہنچا دیتا ہے،اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ و ہ تکبر کرنے سے بچے۔

( 2)توبہ کرتے رہنا: فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ علیہؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(۳۷) ترجمۂ کنز الایمان:پھر سیکھ لیے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی بے شک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔(پ1، البقرۃ:37)

اس آیت سے یہ نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں ہر وقت اللہ پاک سے اپنے گناہوں سے توبہ کرتے رہنا چاہیے کیونکہ وہی توبہ کو قبول فرمانے والا ہے۔

( 3) خطا کا اعتراف کرنا:رَبَّنَا ظَلَمْنَاۤ اَنْفُسَنَاٚ- وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ (۲۳) ترجمۂ کنز الایمان:اے رب ہمارے ہم نے اپنا آپ برا کیاتو اگر تُو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے ۔(پ 8، الاعراف: 23)

اس آیت سے یہ نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے ا س کا اعتراف کریں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت و رحمت کا انتہائی لَجاجَت کے ساتھ سوال کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کا گناہ بخش دے اور ان پر اپنا رحم فرمائے۔

( 4) مشورہ کرنا:وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان:اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔(پ1، البقرۃ:30)

اس آیت سے یہ نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ کوئی اہم کام کرنے سے پہلے اپنے بڑوں سے مشورہ کرلیا جائے تاکہ اگر اس میں کوئی نقصان ہو تو اس سے بچ جائے۔

( 5) حکم ماننا:ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ ﳓ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-لَمْ یَكُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَ(۱۱) ترجَمۂ کنزُ الایمان: پھر ہم نے ملائکہ سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کروتو وہ سب سجدے میں گرے مگر ابلیس یہ سجدہ والوں میں نہ ہوا۔ (پ8، الاعراف:11)

اس آیت سے یہ نصیحت حاصل ہوتی ہے کہ ہمیں ہمیشہ اپنے رب کا حکم ماننا چاہیے جس طرح فرشتوں نے اللہ پاک کے حکم کی اطاعت کی۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان نصیحتوں پر عمل کرنے اور ان کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین