استاد کے ادب کے فوائد

Tue, 23 Jun , 2020
3 years ago

حصول ِعلم کے بنیادی ارکان میں اہم رُکن استاد ہے،  تحصیلِ علم میں جس طرح درسگاہ و کتاب کی اہمیت ہے اسی طرح حصول ِعلم میں استاد کا ادب و احترام مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ استاد کی تعظیم و احترام شاگرد پر لازم ہے کہ استاد کی تعظیم کرنا بھی علم ہی کی تعظیم ہے اورادب کے بغیر علم تو شاید حاصل ہوجائےمگر فیضانِ علم سے یقیناً محرومی ہوتی ہے اسے یوں سمجھئے : ”باادب بانصیب ،بے ادب بے نصیب“

استاد کے ادب کے مختلف دینی اور دُنیوی فوائد طالبِ علم کو حاصل ہوتے ہیں جن میں بعض یہ ہیں:

(1) امام بُرھان الدّین زرنوجی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک طالبِ علم اس وقت تک علم حاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس سے نفع اٹھاسکتا ہے جب تک کہ وہ علم ،اہلِ علم اور اپنے استاد کی تعظیم و توقیر نہ کرتا ہو ۔

(2) امام فخرالدین ارسا بندی رحمۃ اللہ علیہ مَرْو شہر میں رئیسُ الائمہ کے مقام پر فائز تھے اورسلطانِ وقت آپ کا بے حد ادب واحترام کیا کرتاتھا۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے یہ منصب اپنے استاد کی خدمت و ادب کرنے کی وجہ سے ملا ہے۔

(3) کیو نکہ استاد ہو یا طبیب دونوں ہی اس وقت نصیحت نہیں کرتے جب تک ان کی تعظیم وتکریم نہ کی جائے ۔([i])

(4)صلاحیت ِفکر وسمجھ میں اضافہ ہونا

(5)ادب کے ذریعے استادکے دل کو خوش کرکے ثواب حاصل کرنا، حدیث ِپاک میں ہے: اللہپاک کے فرائض کے بعد سب اعمال سے زیادہ پیارا عمل مسلمان کادل خوش کرناہے۔([ii])

(6)ادب کرنے والوں کو اساتذۂ کرام دل سے دُعائیں دیتے ہیں اور بزرگوں کی دعا سے انسان کو بڑی اعلیٰ نعمتیں حاصل ہوتی ہیں۔([iii])

(7)ادب کرنے والے کو نعمتیں حاصل ہوتیں ہیں اور وہ زوالِ نعمت سے بچتا ہےکیونکہ جس نے جو کچھ پایا ادب واحترام کرنے کے سبب ہی سے پایا اورجس نے جوکچھ کھویا وہ ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔([iv])

(8)استاد کےادب سے علم کی راہیں آسان ہوجاتی ہیں۔([v])

والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد کو علم و اہلِ علم کا ادب سکھائیں۔حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے فرمایا: اپنے بیٹے کو ادب سکھاؤ بے شک تم سے تمھارے بیٹے کے بارے میں پوچھا جائے گا اور جو تم نے اسے سکھایا اور تمھاری فرمانبرداری کے بارے میں اس لڑکے سےسوال کیا جائے گا۔([vi])

اللہ پاک ہمیں اپنے والدین، اساتذہ اور پیر ومرشد کا فرمانبردار اور باادب بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

محمد عمیرعطّاری مدنی

(مدرس جامعۃ المدینہ فیضانِ غوثِ اعظم،ولیکا سائٹ، کراچی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

([1])راہ علم، ص 35 تا38ملتقطاً(2)معجم اوسط ، 6/37، حدیث:7911(3)صراط الجنان، 8/281 (4)تعلیم المتعلم،ص35 (5)علم وعلماء کی اہمیت، ص108 (6)شعب الایمان ،حدیث:


([i])راہ علم، ص 35 تا38ملتقطاً

([ii])معجم اوسط ، 6/37، حدیث:7911

([iii])صراط الجنان ،8/281

([iv])تعلیم المتعلم، ص 35

([v])علم وعلماء کی اہمیت، ص108

([vi])شعب الایمان ،حدیث:8409