تقویٰ کے معنیٰ: تقوی کے معنی ہیں، نفس کو خوف کی چیز سے بچانا اورشریعت کی اصطلاح میں تقویٰ کا معنی یہ ہے کہ نفس کو ہر اس کام سے بجانا ، جسے کرنے یا نہ کرنے سے کوئی شخص عذاب کا مستحق ہو، جیسے کفر و شرک ، کبیرہ گناہ، بے حیائی کے کاموں سے اپنے آپ کو بچانا، حرام چیز وں کو چھوڑ دینا اور فرائض کو ادا کرنا وغیرہ۔

تقویٰ کے فضائل، قران مجید اور احادیث میں تقویٰ حاصل کرنے اور متقی بننے کی ترغیب اور فضائل کثرت بیان کیے گئے ہیں۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲)

ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ضرور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ تمہارا رب عزوجل ارشاد فرماتا ہے، اس بات کا مستحق میں ہی ہوں کہ مجھ سے ڈرا جائے اور جو مجھ سے ڈرے گا تو میری شان یہ ہے کہ میں اسے بخش دوں گا۔

تقویٰ کے مراتب :علمائے کرام نے تقویٰ کے مختلف مراتب بیان فرمائے ہیں جیسے عام لوگوں کا تقویٰ، ایمان لا کر کفر سے بچنا ہے ، متوسط لوگوں کو تقویٰ ( احکامات کی پیروی کرنا ، اور ممنوعات سے رکنا، ہے اور خاص لوگون کاتقویٰ ہر ایسی چیز کو چھوڑ دینا ہے جو اللہ تعالیٰ سے غافل کرے۔

اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ الرحمن کے فرمان کے مطابق تقویٰ کی سات قسمیں ہیں۔۱۔ کفر سے بچنا، ۲۔ بدمذہبی سے بچنا۔۳۔کبیرہ گناہ سے بچنا۔۴۔صغیرہ گناہ سے بچنا، ۵۔شبہات سے پرہیز کرنا۔۶۔نفسانی خواہشآت سے بچنا، ۷۔اللہ تعالیٰ سے دور لے جانے والی ہر چیز کی طرف توجہ کرنے سے بچنا اور قرآن عظیم ان سات مرتبہ کی طرف ہدایت دینے والا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں متقی اورپرہیز گار بننے کی توفیق عطا فرمائے، امین