تکبر
کی تعریف:
تکبر ایک باطنی مرض ہے،
جس کا تعلق انسان کے باطن سے ہے، تکبریہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل
سمجھے،جس کے دل میں تکبر پایا جائے، اسے متکبر اور مغرور کہتے ہیں۔ (باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 276، 275)
اللہ کریم قرآن کریم میں
ارشاد فرماتا ہے: انه
لا يحب المتكبرين۔
(پ1،
النحل:23)
ترجمہ کنزالایمان:بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔
تکبر
تین طرح کا ہوتا ہے۔
(1)اللہ کے مقابلے میں تکبر:
تکبر کی یہ قسم کفر ہے،
جیسے فرعون کا کفر کہ اس نے کہا تھا:
انا ربكم الاعلى۔فأخذه
الله نکال الاٰخرة والاولٰى۔(پ
30، النٰزعات:24۔25) ترجمہ
کنزالایمان:میں تمہارا سب سے اونچا ربّ ہوں تو اللہ نے اسے دنیا و آخرت دونوں کے عذاب
میں پکڑا۔
(2)الله کے رسولوں کے مقابلے میں تکبر:
تکبرکی یہ قسم بھی کفر ہے
کہ تکبر جہالت اور بغض و عداوت کی بنا پر رسول کی پیروی نہ کرنا۔
(3)بندوں کے مقابلے میں تکبر:
یعنی اللہ و رسول کے
علاوہ مخلوق میں سے کسی پر تکبر کرنا کہ اپنے آپ کو بہتر اور دوسرے کو حقیر جان کرا
س پر بڑانی چاہنا، یہ صورت اگرچہ پہلی دوصورتوں سے کم تر ہے، مگر یہ بھی حرام ہے
اور اس کا گناہ بھی بہت بڑا ہے۔
تکبر
کے نقصانات:
تکبر انسان کو کئی اچھائیوں
سے محروم کر دیتا ہے، متکبر شخص عاجزی پر
قادر نہیں ہوتا، جو تقوی و پرہیزگاری کی
جڑہے، متکبر انسان کینہ میں مبتلا ہوتا، اپنی عزت بچانے کے لئے جھوٹ بولتا، غصہ کرتا، حسد کرتا، دوسروں کی نصیحت قبول کرنے سے محروم
رہتا ہے، تکبر اللہ و رسول کی ناراضگی، میدانِ محشر کی رسوائی، اللہ کریم کی رحمت
اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جہنم کا رہا ئشی بننے جیسے بڑے بڑے نقصانات کا سبب
ہے۔
تکبر
کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ:
(1)متکبر
کا ذلت آمیز انجام:
چنانچہ حضور نبی کریم، رؤف
الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھايا جائے
گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کی بولس نامی قید خانے کی
طرف ہانکا جائے گا اوربہت بڑی آگ انہیں
اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غا لب آ جائے گی، انہیں طينة الخبال
یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص
276، 277)
(2)جنتیوں
اور جہنمیوں کی خبر بزبان مصطفی:
چنانچہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا:میں تم کو جنت والوں کی خبر نہ دوں، وہ ضعیف ہیں، جن کو لوگ ضعیف وحقیر جانتے ہیں(مگریہ ہے کہ)اگر
اللہ پاک پر قسم کھا بیٹھتے ہیں تو اللہ اس کو سچا کر دے اور کیا جہنم والوں کی
خبر نہ دوں، وہ سخت گو، سخت خو ، تکبرکرنے والے ہیں۔ (صحيح البخاری، الحديث 4918،
ج3، ص363، بہار شریعت، ج 3
، حصہ16، ص546،
حدیث نمبر 11)
(3)رائی
کے برابر ایمان اور رائی کے برابر تکبر:
چنانچہ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
ارشاد ہے: جس کسی کے دل میں رائی برابر ایمان ہوگا، وہ جہنم میں نہیں جائے گا اور
جس کسی کے دل میں رائی برا بر تکبر ہوگا، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (صحیح
مسلم ، کتاب الایمان ، ح 148، ص 61،
بہار شریعت، ج 3، حصہ 16،
ص546، حدیث 12)
(4)اللہ
پاک جن سے قیامت کے دن کلام نہ کرے گا:
چنانچہ آقائے دو جہاں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا
فرمان ہے: تین شخص ایسے ہیں، جن سے قیامت کے دن نہ تو اللہ پاک کلام کرے گا، نہ ان
لوگوں کو پاک کرے گا، نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (١)بوڑھا
زناکار (٢) بادشاه کذاب اور (٣)محتاج متکبر۔ (مسلم، المرجع السابق،
الحديث 172، ص 68، بہار شریعت، ج 3، حصہ16، ص546 ، ح13)
(5)جبارین
میں لکھ دیا جاتاہے:
چنانچہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشادفرمایا: آدمی اپنے آپ کو (اپنے مرتبے سے اونچے مرتبہ کی
طرف)
لے جا تارہتا ہے، یہاں تک کہ جبارین میں لکھ دیا جاتا ہے، پھر جو انہیں پہنچے گا،
اسے بھی پہنچے گا۔ (سنن ترمذی، کتاب البر والصلة، الحديث 2007، ج 3، ص 403،
بہار شریعت، ج 3، حصہ16، ص547 ، ح15)
تکبر
سے بچنے کا درس:
دنیا میں سب سے پہلا
متکبر شیطان ہوا ہے، جو معلم الملكوت کے منصب تک پہنچ چکا تها، مگراسے تکبر کے نتیجے
میں قیامت تک ذلت و رسوائی ملی، متکبرانسان شیطان کے طریقے پر ہوتا ہے، تکبر سے
بچنے کے لئے اپنی پیدائش کو یاد کیجئے، جوکہ بدبودارنطفے سے ہوئی ہے اور انجام سڑا
ہوا مردہ ہے، متکبرین کے عذابات اور وعیدوں پر نظر رکھی جائے۔
تکبرایک باطنی بیماری ہے،
لہذا اس کا علاج کیجئے، ایک علاج حدیث مبارکه کی روسے پیشِ خدمت ہے، چنانچہ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:پہلے
سلام کرنے والا تکبر سے بری ہے۔ (شعب الايمان، باب فی مقاربة، حدیث
8786، ج 6، ص 433)
ایک ورد بهی حاضر خدمت
ہے: روزانہ 10 بار تعوذ (اعوذ بالله من الشيطان الرجيم)پڑھنے والے پر الله کریم
شیطان سے حفاظت کے لئے ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے۔