تکبر کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تکبر ایک باطنی گناہ ہے۔ اس کا علم سیکھنا فرض ہے۔ یہ اس قدر خطرناک گناہ ہے کہ ابلیس نے مُعَلمُ المَلکوت کا رُتبہ پانے کے بعد تکبر کیا تو مردود ٹھہرا۔آئیے تکبر کے بارے میں تفصیل سے جانتے ہیں۔ خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حَقیر جاننے کا نام ہے۔ تکبر تین طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک اللہ پاک کے مقابلے میں تکبر کرنا؛ جیسے فرعون،نمرود کا تکبر،یہ کُفر ہے۔ دوسرا رسولوں کے مقابلے میں تکبر کرنا؛ یعنی جہالت اور بغض وعداوت کی وجہ سے رسول کی پیروی نہ کرنا،یہ بھی کفر ہے۔تیسرا بندوں کے مقابلے میں تکبر کرنا؛ یعنی خود کو بہتر اور دوسروں کو حقیر سمجھنا، تکبر کی یہ قسم اگرچہ کمتر ہے،لیکن یہ بھی بڑا گناہ ہے۔ تکبر کرنے کے دنیا و آخرت میں بے شمار نقصانات ہیں؛چند یہاں ذکر کیے جاتے ہیں۔ * تکبر کرنے والے کو اللہ پاک اور مکی مَدَنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ناپسند فرماتے ہیں۔ * تکبر کرنے والے کی قیامت کے دن رسوائی ہو گی اور وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔ * تکبر کرنے والا بد ترین شخص ہے؛ اللّه پاک بروزِ حشر اس پر نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تکبر کی مذمت فرمائی،فرامین مُبارک ملاحظہ ہوں۔ * رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص آگ میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو اور وہ شخص جنّت میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر غرور ہو۔(مسلم) (مرات ج 6,ص510,511,حدیث5107) * رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ جنّت میں وہ نہ جاوے گا جس کے دل میں ذرہ برابر غرور ہو۔ تو ایک شخص نے عرض کیا کہ کوئی شخص چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اس کا جوتا اچھا ہو۔ فرمایا کہ اللّه پاک جمیل ہے اور جمال کو پسند فرماتا ہے۔ غرور حق کو جھٹلانا لوگوں کو ذلیل سمجھنا ہے۔(مسلم) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: خیال رہے آگ میں کِبر و غرور ہے خاک میں عِجز و اِنکسَاری؛ دیکھ لو باغ کھیت خاک میں لگتے ہیں آگ میں نہیں لگتے، ایسے ہی ایمان و عِرفان کا باغ خاک جیسے عاجز ومُنکسر دِل میں لگتے ہیں آگ جیسے متکبر دل میں نہیں لگتے۔ متکبر وہ ہے جو کسی انسان کی حق بات کو اس لیے جھٹلائے کہ یہ اس آدمی کے منہ سے نکلی ہے اور مَساکین کو ذَلیل سمجھے۔ (مرات ج 6، ص 511، حدیث 5108) *رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: الله پاک نے فرمایا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا تہبند ہے جو ان دونوں میں سے ایک مجھ سے چھیننا چاہے گا میں اسے آگ میں داخل کروں گا اور ایک روایت میں ہے میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔ (مسلم) کِبر سے مُراد ذاتی بَڑائی ہے اور عظمت سے مراد صِفاتی بَڑائی۔چادر اور تِہبَند فرمانا ہم کو سمجھانے کے لیے ہے کہ جیسےایک چادر ایک تہبند دو آدمی نہیں پہن سکتے یوں ہی عظمت و کبریائی سوائے میرے دوسرے کے لیے نہیں ہو سکتی۔ (مرات ج6,ص512,513,حدیث5110) * رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کہ آدمی اپنے آپ کو اونچا لے جاتا رہتا ہے حتی کہ وہ جَبارین میں لکھ دیا جاتا ہے تو اسے وہ ہی عذاب پہنچتا ہے جو جبارین کو پہنچتا ہے۔ (ترمذی) یعنی اس کا نام متکبرین و جبارین کے دفتر میں لکھ دیا جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ رب کے دفتر الگ الگ ہیں۔نیکوں کے صدہادفتر بدوں کے ہزارہا دفتر۔جو دنیوی اوراخروی عذاب،ذلت و رسوائی،فرعون،ہامان،قارون کو پہنچی ہے یا پہنچے گی وہ اسے بھی ملے گی۔ انہیں قیامت والے اپنے پاؤں تلے روندیں گے۔ (مرات ج6,ص513,حدیث5111) * روایت ہے حضرت عمر رضی الله عنہ سے آپ نے منبر پر فرمایا اے لوگو! انکساری اختیار کرو کیوں کہ میں نے رسول الله صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو الله پاک کے لیے اِنکسَار و عِجز کرتا ہے الله اسے اونچا کر دیتا ہے تو وہ اپنے دل کا چھوٹا ہوتا ہے اور لوگوں کی نگاہ میں بڑا اور جو غرور کرتا ہے الله پاک اسے نیچا کر دیتا ہے تو وہ لوگوں کی نِگاہ میں چھوٹا ہوتا ہے اور اپنے دل میں بڑا حتی کہ وہ لوگوں کے نزدیک کُتے اور سُور سے زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔ حضرت احمد یار خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: یہ قاعدہ بہت ہی مجرب ہے۔ جو کوئی اپنے کو رضائے الہی کے لیے مسلمانوں کے لیے نرم کر دے، ان کے سامنے انکسار سے پیش آئے تو الله پاک لوگوں کے دلوں میں اس کی عزت پیدا فرما دیتا ہے اور اسے بڑی بلندی بخشتا ہے۔ (مرات ج6,ص518,519,حدیث5119) محترم قارئین! تکبر ایسا مُہلک باطنی مرض ہے جو کئی اچھائیوں سے آدمی کو محروم کر دیتا ہے۔عِلم،عِبادت، حُسن،طاقت، مال و دولت،حَسب و نَسب،عہدہ و منصب کی وجہ سے آدمی تکبر جیسے مرض میں مُبتلا ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے عیبوں پر نظر رکھیں، عاجزی کریں، ہر وقت الله پاک کی خُفیہ تدبیر سے ڈرتے رہیں۔ الله پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں تکبر اور دیگر باطنی امراض سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین بجاہ خَاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ (اس مضمون کی تیاری میں رسالے تکبر سے مدد لی گئی)