خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے، چنانچہ رسولِ اکرم نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:الکبر بطرالحق وغمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، الحدیث 91، ص61)

امام راغب اصفہانی علیہ رحمۃ اللہ الغنی لکھتے ہیں:ذلک ان یری الانسان نفسہ اکبر من غیرہ۔ یعنی تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔ (المفردات للراغب، ص697)

تکبر کی تعریف کے بعد اب آئیے، تکبر کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ کیجئے:

1۔سرکار مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہوگا، جو تم میں سے اَخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہوگا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے، جو واہیات بکنے والے، لوگوں کا مذاق اڑانے والے اور متفیہق ہیں، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! بے ہودہ بکواس بکنے والوں اور لوگوں کا مذاق اڑانے والوں کو توہم نے جان لیا، مگر یہ متفیہق کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔ (جامع ترمذی، الحدیث 2025، ج3، ص410)

نہ اٹھ سکے گا قیامت تلک خدا کی قسم

کہ جس کو تُو نے نظر سے گِرا کے چھوڑ دیا

2۔ اللہ پاک کے محبوب دانائے غیوب، منزہ عن العیوب پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث5788، ج4، ص46)

3۔ہمارے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا(یعنی تھوڑا سا (بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم، حدیث147، ص60)

4۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جارہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ (صحیح بخاری، حدیث3485)

5۔حضرت حارثہ بن وہب کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا ہے، فرماتے ہیں کہ میں تمہیں جنت والوں کی خبر نہ دوں، صحابہ کرام نے عرض کیا، جی ہاں فرمائیے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایاہر کمزور آدمی جسے کمزور سمجھا جاتا ہے، اگر وہ اللہ پر قسم کھالے تو اللہ پاک اس کی قسم پوری فرما دے، پھر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں دوزخ والوں کی خبر نہ دوں، صحابہ کرام نے عرض کیا: جی ہاں ضرور فرمائیے، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا ہر جاہل، اَکھڑا مزاج تکبر کرنے والا دوزخی ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث 7177)

اللہ پاک ہمیں تکبر جیسی صفتِ مذمومہ سے محفوظ فرمائے اور ہمیں عاجزی کا پیکر بنائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم