تکبر ایک بہت بُری عادت ہے، جو نیکیوں کو برباد کردیتی ہے، اس سے بچنا ازحد ضروری ہے، تکبر سے بچنے کے لئے اولاً تو تکبر کی پہچان ہونی چاہئے، کیا ہے تکبر؟ تو تکبر کی علامت یہ ہے کہ اپنا قُصور ہوتے ہوئے بھی اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا اور معافی مانگنے کے لئے تیار نہ ہونا تکبر ہے۔

تکبر چاہے دولت کا ہو، طاقت کا ہو، رتبے کا ہو، حیثیت کا ہو، حُسن کا ہو، حسب و نسب کا ہو، حتیٰ کہ تقویٰ کا ہی کیوں نہ ہو، انسان کو رُسوا کرکے ہی چھوڑتا ہے، اب تکبر کی مذمت پر احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں:

01۔ فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا، اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہ فرمائے گا۔ (صحیح مسلم،5455)

02۔فرمان مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم، ح147)

03۔غرور و تکبر کا انجام:

حضرت عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو غرور و تکبر کرتا ہے، اللہ پاک اُسے ذلیل کردیتا ہے (جس کے نتیجے میں) وہ اپنے آپ کو تو بہت بڑا سمجھتا ہے، لیکن لوگوں کی نگاہوں میں چھوٹا اور ذلیل ہوجاتا ہے، حتیٰ کہ کتے اور خنزیر سے بھی بدتر لگنے لگتا ہے۔ (مشکاۃ المصابیح، ح5119)

04۔ تکبر کی چال کا انجام:

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک شخص دو دھاری دار کپڑوں میں ملبوس اِتراہٹ اور اکڑ کے ساتھ چل رہا تھا، نیز (وہ اپنے کپڑوں کو اتنا نفیس اور برتر سمجھ رہا تھا کہ اُس کے نفس نے اُس کو غرور و خود بینی میں مبتلا کردیا تھا) اُس کا انجام یہ ہوا کہ زمین نے اُس شخص کو نگل لیا، چنانچہ وہ قیامت کے دن تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔ (بخاری شریف)

05۔حضرت جابر رضی الله عنہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن خدا کچھ لوگوں کو چیونٹیوں کی شکل میں اُٹھائے گا، لوگ انہیں اپنے قدموں سے روندے گے، پوچھا جائے گا، یہ چیونٹیوں کی شکل میں کون لوگ ہیں؟ انہیں بتایا جائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو تکبر کرتے تھے۔ (ترغیب و ترہیب، بحوالہ بزار)

نہ اُٹھ سکے گا قیامت تلک خدا کی قسم

کہ جس کو تُو نے نظر سے گِرا کر چھوڑدیا

اللہ پاک تکبر کرنے والے کو ناپسند فرماتا ہے اور عاجزی کرنے والے کو پسند فرماتا ہے، اگر آپ اللہ پاک کا پسندیدہ بننا چاہتے ہیں، تو تکبر چھوڑ کر عاجزی کا پیکر بن جائیے، اگر اپنے اندر سے تکبر کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو اپنے کام خود کریں اور اِس میں شرم محسوس نہ کریں۔

تکبر کا علاج:

فرمانِ حبیبِ پروردگار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے دور ہوجاتا ہے۔ (شعب الایمان، ح8786، ص433)

جس نے ربّ کے لئے جُھکنا سیکھ لیا، وہی علم والا ہے، کیونکہ علم کی پہچان عاجزی اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔

اللہ پاک ہمیں تکبر سے بچائے رکھے اور عاجزی و انکساری کا پیکر بنائے۔ آمین