ظاہری اعمال کا باطنی اوصاف
کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے، اگر باطن خراب ہوتو ظاہری اعمال بھی خراب ہوں گے اور اگر
باطن حسد، ریا اور تکبر وغیرہ عیوب سے پاک ہوتو ظاہری اعمال بھی درست ہوتے ہیں،
باطنی گناہوں کا تعلق عموماً دل سے ہوتا ہے، لہٰذا دل کی اصلاح ضروری ہے، باطنی
گناہوں میں تکبر بھی ہے، جس کی مذمت قرآن و حدیث سے ثابت ہے، جس کی تفصیل مندرجہ
ذیل ہے:
تکبر کی
تعریف:
خود کو
افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے، رسول اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو
حقیر جاننے کانام ہے۔ جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبّر اور مغرور کہتے ہیں۔
(باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص 275)
آیتِ
قرآنیہ:
اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ
الْمُسْتَکْبِرِیْنْ۔ ترجمہ کنزالایمان:بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔
(باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص276)
تکبر کی
مذمت پر احادیث مبارکہ:
حدیث
نمبر1۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشاد فرمایا:قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا
جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہوگی، انہیں جہنم کی بولس نامی قید خانے کی
طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کر ان پر غالب آجائے گی،
انہیں طینۃُالخبال یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ (باطنی بیماریوں کی
معلومات، ص276_277)
حدیث
نمبر2۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:جو آدمی مرجائے اور تکبر اور خیانت اور قرض سے پاک ہو، وہ جنت میں داخل
ہوگا۔ (جامع ترمذی، باب جہاد:
1572)
شرح: اس
حدیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ جو تکبر سے پاک ہوگا، وہ جنت میں داخل ہوگا، لیکن
جو تکبر سے پاک نہ ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حدیث
نمبر3۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:عزت میری ازار ہے اور کبریائی میری رداء ہے، جو مجھ سے ان صفات کو چھیننے
کی کوشش کرے گا، میں اس کو عذاب دوں گا۔ (مسلم
شریف، کتاب البروالصلہ)
حدیث
نمبر4۔رسول پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:قیامت کے دن اللہ پاک تین قسم کے
آدمیوں سے کلام نہیں فرمائے گا اور نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا، نہ ہی ان کی
طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور ان کو درد ناک عذاب دے گا ،1:بوڑھا زنا کرنے والا،
2:جھوٹ بولنے والا، 3: تکبر کرنے والا فقیر ۔ (مسلم شریف، کتاب الایمان)
حدیث
نمبر5۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:اللہ پاک نے مجھ پر وحی فرمائی کہ
عاجزی اختیار کرو، کوئی شخص فخر نہ کرے اور کوئی شخص دوسرے پر زیادتی نہ کرے۔ (مسلم شریف، باب جہنم)
درس:
ان
احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبر کرنے والا عذاب کا حق دار ہے، ہر مسلمان
پر ظاہری گناہوں کے ساتھ ساتھ باطنی گناہوں کے علاج پر بھی بھرپور توجہ دینا لازم
ہے، تاکہ ہم اپنے دارِ آخرت کو ان کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ سکیں، باطنی گناہوں
کا علم حاصل کرنا بھی فرض ہے۔