تکبر ایک مذموم صفت ہے، تکبر حق کی مخالفت اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام ہے، کسی کے پاس اگر معلومات زیادہ آجاتی ہیں تو یہ بھی اسے تکبر کی تاریک وادی میں دھکیل سکتی ہیں، بعض اوقات کثرتِ علم کی وجہ سے بھی انسان تکبر میں مبتلا ہو جاتا ہے، قرآن پاک میں بھی تکبر کی مذمت پر آیات آئی ہیں، قرآن پاک میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالعرفان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔ ( پ 14، النحل، 23)

حدیث پاک میں ہے:تکبر حق بات کو جھٹلانے اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر و بیانہ، صفحہ 60)

ایک حدیث پاک میں ہے، آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تکبر کرنے والے لوگ قیامت کے دن مردوں کی صورت میں، چیونٹیوں کی طرح جمع کئے جائیں گے اور ہر جگہ سے ان پر ذلت چھا جائے گی، پھر انہیں جہنم کے بولس نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا، ان پر آگوں کی آگ چھا جائے گی اور وہ دوزخیوں کی پیپ طینۃ الخبال سے پلائے جائیں گے۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 471، باب4/221، حدیث2500)

ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں اہلِ جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر بد زبان، بد دماغ متکبر شخص (جہنمی) ہے۔ (بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ)

نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظرِ رحمت نہیں کرے گا، جو تکبر کے طور پر اپنے تہبند کو گھسیٹ کر چلے گا۔ (بخاری5791)

ایک شخص نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس بیٹھ کر بائیں ہاتھ سے کھانے لگا، تو نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اس نے عرض کی:میں نہیں کر سکتا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم کر بھی نہیں سکو گے، اس نے تکبر کی وجہ سے انکار کیا تھا، راوی بیان کرتے ہیں، وہ شخص اپنا دایاں ہاتھ پھر منہ تک نہیں لے جا سکا۔ (طبرانی6235)

آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک جہنم میں ایک وادی ہے، جسے ہب ہب کہتے ہیں، اللہ پاک کا فیصلہ ہے کہ وہ اس میں تمام تکبر کرنے والوں کو ٹھہرائے گا۔ (مسند ابو یعلی، حدیث ابی موسی الاشعری6/207، حدیث7213)

حضرت سیّدنا حاتم اصم نے اپنے ارشاد میں تین حالتوں پر مرنے سے بچنے کا فرمایا، ان میں سے ایک تکبر بھی ہے، تکبر کرنے والے کو اللہ پاک اس وقت تک موت نہیں دیتا، جب تک وہ اپنے گھر والوں اور نوکروں میں سب سے کم تر شخص کے ہاتھوں ذلیل نہ ہو جائے۔ (منہاج العابدین، صفحہ168)

تکبر خطرناک باطنی مرض ہے، اس لئے جو اپنے اندر تکبر پائے، اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے، احادیث مبارکہ میں تکبر کے جو علاج بیان کئے گئے ہیں، ان میں سے دو درج ذیل ہیں، ارشاد فرمایا:جس نے اپنا سامان خود اٹھایا، وہ تکبر سے بری ہو گیا۔

اور ایک یہ بیان کیا گیا ہے کہ عاجزی اختیار کرنا اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھنا۔

مزید معلومات کے لئے باطنی بیماریوں کی معلومات کتاب کا مطالعہ فرمائیں۔

اللہ پاک اس قبیح صفت سے ہماری حفاظت فرمائے۔آمین