تکبر ایک باطنی بیماری ہے، جس کے بارے علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ تکبر ایسا کبیرہ گناہ ہے جس نے شیطان جیسے عابد وزاہد،جنّت کےخزانچی اور معلّم الملکوت(یعنی فرشتوں کے استاد) کو بارگاہِ الٰہی میں مردود بنادیا۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل کتاب" تکبر" کے صفحہ 16پر ہے: خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ تکبر حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ متکبر(یعنی تکبر کرنے والا)دنیا و آخرت میں اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی ناراضی مول لیتا ہے۔

احادیث مبارکہ میں تکبر کی شدید وعیدات بیان ہوئیں ہیں جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:۔

(1)جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر تکبر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحيح المسلم ،کتاب الایمان،حدیث:147،ص60) محدّثِ کبیر مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: اس فرمانِ عالی کے چند معنیٰ ہیں: ایک یہ کہ دنیا میں جس کے دل میں رائی برابر کفر ہو وہ جنّت میں ہرگز نہ جائے گا، تکبر سے مراد اللہ و رسول کے سامنے غرور کرنا ہے اور یہ کفر ہے۔ دوسرے یہ کہ دنیا میں جس کے دل میں رائی برابر غرور ہوگا وہ جنّت میں اوّلاً نہ جائے گا۔ تیسرے یہ کہ جس کے دل میں رائی برابر غرور ہو گا وہ غرور لے کر جنّت میں نہ جائے گا پہلے رب کریم اس کے دل سے تکبر دور کردے گا پھر اسے جنّت میں داخل فرمائے گا۔(مرآۃ المناجیح ،6 /511)

(2) قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ”بُولَس “نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ”طِیْنَۃُ الْخَبَّالِ “یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔( ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، 4/221، حدیث: 2500)

(3)بے شک جہنم میں ایک مکان ہے جس میں متکبرین کو ڈال کر اوپر سے بند کردیا جائے گا۔(مساوي الأخلاق للخرائطي،باب ما جاء في العجب والكبرالخ،ص 233،حديث:577)

(4)اللہ پاک متکبرین(یعنی مغرورں) اور اِترا کر چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔(كنز العمال،كتاب الاخلاق،3/210، حدیث : 7727)

(5)بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے زیادہ نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہو گا جو تم میں سے اخلاق میں سب سے اچھا ہوگا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے جو واہیات بکنے والے،لوگوں کا مذاق اڑانے والے اور مُتَفَيْهِقْ ہیں۔صحابہ کرام نے عرض کی،یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! بے ہودہ بکواس بکنے والوں اور لوگوں کا امذاق اڑانے والوں کو تو ہم نے جان لیا مگر یہ متفیھق کون ہیں؟تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا:اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔(جامع الترمذي،ابواب البر والصلة،3 / 410،حدیث:2025)

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ ہم غور کریں کہیں ہمارے اندر یہ موذی مرض تو نہیں پایا جاتا! اگر خود کو اس باطنی بیماری میں مبتلا پائیں تو فوراً اس کے علاج اور خاتمے کے لئے کوشاں ہو جائیں۔ تکبر کے بارے تفصیلی معلومات،علامات و اسباب اور علاج جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 96صفحات پر مشتمل کتاب "تکبر" مطالعہ فرمائیے۔