دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 96 صفحات پر مشتمل کتاب ”تکبر“صفحہ 16 پر ہے: خُود کو افضل اور دوسرے کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ چنانچہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے ارشاد فرمایا: الکبر بطر الحق و غمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان، حدیث 91 ،ص 61 (جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبر اور مغرور کہتے ہیں۔

(1)حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا جس کی وجہ سے ان پر ذلت طاری ہو گی اور انہیں جہنم کے بولس نام کے قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا (گھسیٹا) اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے کران پر غالب آجائے گی اور انہیں جہنم کی پیپ پلائی جائے گی۔(ترمذی ،کتاب صفۃ القیامۃ ،4/ 221حدیث:2500)

(2)سرکار عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہو گا جو تم میں سے اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہو گا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابل نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے جو واہيات بکنے والے ، لوگوں سے ٹھٹھا کرنے والے اور مُتَفَیْہِق ہیں۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی :یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! بے ہودہ بکواس بکنے والوں اور لوگوں سے ٹھٹھا کرنے والوں کو تو ہم نے جان لیا مگر یہ مُتَفَیْہِق کون ہيں؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے ۔(جامع الترمزی،ابواب البر و الصلۃ، 3 / 410،حدیث:2025)

(3)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تا جدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا (تھوڑاسابھی) تکبر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔(صحیح مسلم کتاب الایمان ،ص 60،حدیث 147)حضرت ملا علی قاری لکھتے ہیں اس سے مراد ( گزشتہ حدیث مبارکہ)ہر بری خصلت سے عذاب بھگتنے کے بعد یا اللہ کے عفوو کرم سے پاک و صاف ہو کر جنّت میں داخل ہو گا۔(مرقاۃ المفاتیح ،8/ 828تا829)

(4)مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا بیشک جہنم میں ایک مقام ہےجس میں تکبر کرنے والے کو ڈال کر اوپر سے بند کر دیا جائے گا۔(مساویٔ الاخلاق للخرائطی، ص 234حدیث:577)

(5)اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہیں فرمائے گا ۔(صحیح البخاری، کتاب اللباس ،4/36،حدیث: 5788)

تکبر کا علاج: اپنے رب کریم سے دعا کریں، رب کریم کی بارگاہ میں حاضری کو یاد رکھیئے، اپنے عیوب پر نظر رکھیئے، عاجزی اختیار کریں، اپنا سامان خود اٹھایئے،حق بات تسلیم کریں،اپنی غلطی مان لیجئے ،اپنے کام کود سے کریئے ،غریبوں کی دعوت قبول کریں، لباس میں سادگی اختیار کریئے، دعوت اسلامی کا مدنی ماحول اپنا لیجئے، دعوت اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کیجیئے۔ ان شاءاللہ اگر آپ ان تمام پر عمل کریں گے تو تکبر جیسی بری بلا سے محفوظ رہیں گے۔ اللہ ہم تمام کو تکبر جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے اور ہمارا خاطمہ بالخیر فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی آفتاب قادریت مہتاب رضویت حضرت علامہ مولانا أبو بلال محمد الیاس عطّار قادری دامت برکاتھم العالیہ غلامانِ رسول کو سمجھاتےاور نیکی کی دعوت سے مالامال مدنی پھول عطاءفرماتے ہوئے اپنے مجموعہ کلام وسائل بخشش میں فرماتے ہیں:

خوب انساں کو کرتی ہے رسوا ۔۔۔۔۔۔جب زباں بے لگام ہوتی ہے

گر تکبر ہو دل میں ذرہ بھر۔۔۔۔۔۔۔سن لو جنّت حرام ہوتی ہے