راحیل افضل (درجہ خامسہ،مرکزی جامعۃ المدینہ فیضانِ
مدینہ کراچی،پاکستان)
تبلیغِ قراٰن و سنت
کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ
96 صفحات پر مشتمل کتاب ”تکبر“ صفحہ 16 پر ہے: ”خود کو افضل دوسروں کو حقیر جاننے
کا نام تکبر ہے“۔ چنانچہ رسول اکرم، نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: تکبر حق کی مخالفت کرنے اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(مسلم،
کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ، حدیث : 91، ص61)
تکبر انتہائی مذموم وصف ہے اور اس کا تعلق دل سے ہے۔ انسان
دل ہی دل میں خود کو دوسروں سے بہتر گمان کرتا اور اس آفتِ بد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
اب چاہے خود کو دوسروں سے بہتر گمان کرنا لباس کی وجہ سے ہو یا خوش الحانی کے سبب،
حسن وجمال کی وجہ سے ہو یا مال و دولت کی فراوانی کے سبب، زیادتئ علم کی وجہ سے ہو
یا کثرتِ عبادات و ریاضات کے سبب، سب ہی تکبر کی صورتیں اور باعثِ ہلاکت ہیں۔
تکبر کا انجام بہت ہی بھیانک ہے کہ اس کے سبب آدمی کے لئے
قبولِ حق بھی مشکل و دشوار ہو جاتا ہے۔ اسی تکبر کا نتیجہ ہے کہ ابلیس جو کہ بہت
بڑا عابد و زاہد اور ملائکہ کا استاد تھا مردودِ بارگاہِ رب الانام ہوا۔ اسی کے
سبب سے قارون کو اس کے مال و دولت سمیت زمین میں دھنسا دیا گیا۔
احادیثِ مبارکہ میں بھی تکبر کی مذمت کو بیان کیا گیا ہے
چنانچہ:
(1)حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: آدمی
دوسرے لوگوں کے مقابلے میں اپنی ذات کو بلند سمجھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے تکبر
کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے، پھر اسے وہی عذاب پہنچے گا جو تکبر کرنے والوں کو
پہنچا۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی الکبر، 3 / 403، حدیث: 2007)
(2)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہمَا سے روایت ہے، سرورِکائنات صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تکبر کرنے والے چیونٹیوں کی طرح
آدمیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے، ہر طرف سے ذلت انہیں ڈھانپ لے گی، انہیں
جہنم کے قید خانے کی طرف لے جایا جائے گا جس کا نام ’’بولس‘‘ ہے، آگ ان پر چھا
جائے گی اور انہیں ’’ طِیْنَۃُ الْخَبَالْ ‘‘ یعنی جہنمیوں کی پیپ اور خون پلایا جائے گا۔ (ترمذی،
کتاب صفۃ القیامۃ ، 4 / 221، حدیث: 2500)
(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو تکبر
کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف رحمت کی نظر نہ
فرمائے گا۔ (بخاری، کتاب اللباس، باب من جرّ ثوبہ من الخیلائ، 4 /46، حدیث: 5788)
(4) حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی تکبر ہو گا وہ جنّت میں داخل
نہ ہو گا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبر وبیانہ، ص60، حدیث: 147(
(5)حضرت حذیفہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سیدُ المرسلین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
کیا میں تمہیں اللہ پاک کے بد ترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ بد اخلاق اور
متکبر ہے۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث حذیفۃ بن الیمان عن النبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 9 / 120، حدیث: 23517)
اللہ پاک ہمیں تکبر جیسے مذموم وصف سے محفوظ فرمائے اور عاجزی و انکساری عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم