پیارے اسلامی بھائیو ! جہنم میں لے جانے والے گناہوں میں سے ایک تکبر  بھی ہے جس کا علم سیکھنا فرض ہے۔ تکبر ایسا خطرناک باطِنی مرض ہے جس کی وجہ سے ’’معلم الملکوت یعنی فِرِشتوں کے اس تاذ ‘‘ کا رُتبہ پانے والے اِبلیس (شیطان) نے خدائے رحمٰن کی نافرمانی کی اور اپنے مقام ومَنصَب سے محروم ہوکر جہنمی قرار پایا۔

آئیے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ تکبر کسے کہتے ہیں:

تکبر کی تعریف: خود کو افضل، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔ چنانچہ رسول اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ، حدیث : 91، ص61)

اِس باطِنی گناہ کے کثیر دنیوی واُخرَوی نقصانات ہیں، رب کائنات عزوجل تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا جیسا کہ سورۂ نحل میں اِرشاد ہوتا ہے : اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا ۔ (پ14، النحل:23)

شہنشاہ خوش خصال، پیکر حسن وجمال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : اللہ پاک متکبرین (یعنی مغروروں) اور اترا کر چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے ۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،3/210، حدیث : 7727)

تکبر کی مذمت کے بارے میں اور بھی کئی آیات ہیں بہرحال ان پر اکتفا کرتے ہوئے اب احادیثِ مبارکہ سے اس کی مذمت بیان کی جائے گی۔

تکبرکی مذمت پر احادیثِ مبارکہ

(1)حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفےٰ جان رحمت، شمع بزم ہدایت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ،ص60، حدیث : 147) حضرت علامہ ملا علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری لکھتے ہیں : جنّت میں داخل نہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ تکبر کے ساتھ کوئی جنّت میں داخل نہ ہو گا بلکہ تکبر اور ہر بُری خصلت سے عذاب بھگتنے کے ذریعے یا اللہ پاک کے عفو و کرم سے پاک و صاف ہو کر جنّت میں داخل ہو گا۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الآداب، باب الغضب والکبر ، 8/828، 829)

(2)تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن ذلت و رسوائی کا سامنا ہوگا: چنانچہ دو جہاں کے تاجور، سلطان بحرو بر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند اٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ’’بولس‘‘ نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آجائے گی، انہیں ’’طینۃ الخبال یعنی جہنمیوں کی پیپ‘‘ پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)

(3) رسول اکرم، شہنشاہ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے : ایک شخص دو چادریں اوڑھے ہوئے جا رہا تھا، تکبر کے مارے اس کا تہبند لٹک رہا تھا تو اللہ پاک نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا رہے گا۔(المطالب العالیۃ لابن حجر، باب الزجرعن الخیلاء ،4/568، حدیث: 5546)

(4)سرکار والا تبار، ہم بے کسوں کے مددگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے : اللہ پاک ان چار لوگوں کو قطعاً پسند نہیں فرماتا: (1) کثرت سے قسمیں کھانے والا تاجر (2) متکبر فقیر (3) بوڑھا زانی اور (4) ظالم حکمران۔(سنن النسائی، کتاب الزکاۃ، باب الفقیر المختال، حدیث: 2577،ص2254)

(5)رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں خبر نہ دوں۔ ہر ناحق جھگڑا کرنے والا، اَکڑ کر چلنے والا اور تکبر کرنے والا جہنمی ہے۔(مسلم،کتاب الجنۃ الخ،باب النار یدخلھا الجبارونالخ ،ص1527، حدیث : 2853) یہ حدیث بخاری و مسلم دونوں میں ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے وہ ہمیں نیک اعمال کرنے، گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، ہمیں تکبر جیسے موذی مرض سے نجات عطا فرمائے، جہنم سے آزادی اور جنّت میں داخلہ نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم