محمد بلال رضا عطّاری(درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان غوث اعظم قصور،پاکستان)
تکبر کسے کہتے ہیں ؟:خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ امام
راغب اصفہانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے
افضل سمجھے۔ جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبر اور مغرور کہتے ہیں۔ تکبر کرنے
والوں کے بارے میں اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ
سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠(۶۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ
جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے(تکبر کرتے) ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہوکر
۔(پ24، المؤمن:60)
متعدد احادیث میں بھی تکبر کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ جن میں
سے پانچ ملاحظہ فرمائے۔
(1)سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: مجھ پر جہنم میں سب سے پہلے داخل ہونے والے تین افراد پیش کئے گئے جو یہ
ہیں:(1) زبر دستی حکمران بننے والا،(2) اپنے مال سے اللہ پاک کا حق ادا نہ کرنے
والا، (3) متکبر فقیر(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث39،ص235)
(2) حضرت سیدنا سلیمان بن داؤد علیٰ نبینا وعلیہما الصلوۃ
والسلام نے ایک دن جن وانس،درندوں اور پرندوں کو باہر نکلنے کا حکم دیا تو دولاکھ
انسان اور دولاکھ جن حاضر خدمت ہوگئے پھر آپ علیٰ نبینا وعلیہما الصلوۃ والسلام
اتنے بلند ہوئے کہ آپ علیٰ نبینا وعلیہما
الصلوۃ والسلام نے آسمانوں کے فرشتوں کی تسبیح کرنے کی آواز سن لی۔ پھر آپ علیٰ
نبینا وعلیہما الصلوۃ والسلام نیچے تشریف لائے ۔یہاں تک کہ آپ علیٰ نبینا وعلیہما
الصلوۃ والسلام کے قدم مبارک سمندر سے مل گئے کہ اچانک آپ علیٰ نبینا وعلیہما
الصلوۃ والسلام نے ایک آواز سنی ”اگر
تمہارے ساتھی کے دل میں رائی کے دانے جتنا
تکبر ہوتا تو میں اسے اس سے بھی دور تک زمین میں دھنسا دیتا جتنا اسے بلندی پر لے گیا تھا“۔(جہنم میں لے جانے
والے اعمال،حدیث54،ص237)
(3) مدینے کےتاجدار
ہم بے کسوں کے مددگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے کہ ظالم اور متکبر لوگ قیامت کے دن چیونٹیوں
کی طرح اٹھائے جائیں گے ۔لوگ انہیں اللہ پاک کے معاملے کو ہلکا جاننے کی وجہ سے اپنے قدموں تلے روندتے ہوں گے۔(جہنم میں
لے جانے والے اعمال، حدیث13 : ، ص 231)
(4) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کا فرمان عالیشان ہے : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں
چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلت طاری ہو گی، انہیں جہنم
کے ”بُولَس “نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ
میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ”طِیْنَۃُ الْخَبَّالِ “یعنی جہنمیوں کی پیپ پلائی جائے گی۔ ۔(جہنم میں لےجانے
والے اعمال،حدیث12،ص231(
(5)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا تہبند ہے۔ جو کوئی
ان میں سے کسی ایک کے بارے میں کبھی بھی مجھ سے جھگڑے گا تو میں اس جہنم میں ڈال
دو گا۔(سنن ابن ماجہ کتاب الزھد،حدیث،4174)
اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے تکبر سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم