اللہ پاک نے ہمیں پیدا فرمایا کہ ہم اس کی عبادت کریں اس کی اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری کریں، نیکیوں کو بجا لائیں، ظاہری اور باطنی گناہوں سے اجتناب کریں ۔جس طرح ظاہری گناہ ہوتے ہیں اسی طرح گناہ باطِنی بھی ہوتے ہیں جیسے حسد، ریاکاری،بغض و کینہ۔ انہیں میں سے ایک تکبر بھی ہے۔ خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔(تکبر،ص16) اللہ پاک نے قراٰن مجید فرقانِ حمید کے اندر ارشاد فرمایا: اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمۂ کنزالایمان:بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔(پ14،النحل:23) حدیثوں میں بھی تکبر کی کافی مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ تکبر کی مذمت پر پانچ احادیث گوش گزار ہیں:۔

(1) مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''مگر تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کی تحقیر کا نام ہے۔ (المستدرک ،کتاب الایمان، باب اللہ جمیل و یحب الجمال،1/181،حدیث:77)

(2) مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔(صحیح مسلم، کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ،حدیث:5455،ص1051)

(3) حضور نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے :جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا وہ جہنم میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،حدیث:266،ص694)

(4) نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''آدمی تکبر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے جبار ین میں لکھ دیا جاتاہے پھر اسے بھی وہی مصیبت پہنچتی ہے جو دوسرے جبارین کو پہنچی تھی۔(جامع الترمذی،ابواب البر والصلۃ، باب ماجاء فی الکبر،حدیث: 2000، ص 1852،بدون''یتکبر'')

(5)حضور صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :اللہ عزوجل تکبر سے اپنا تہبند لٹکانے والے پر نظرِ رحمت نہیں فرماتا۔(صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ، ص 1051، حدیث:5463)