مبشر رضا عطّاری (درجہ ثانیہ ،جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم، لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے ہم کو پیدا فرمایا اور ہم میں سے ہر ایک کو اس
دنیا میں اپنے اپنے حصے کی زندگی گزار کرجہانِ آخِرت کے سفر پر روانہ ہوجانا ہے
۔اس سفر کے دوران ہمیں قبروحشر اور پُلْ
صِراط کے نازُک مرحلوں سے گزرنا پڑے گا، اس کے بعد جنت یا دوزخ ٹھکانہ ہوگا ۔ کامیابی
اللہ پاک کی اطاعت ، نیکیوں کو بجا لانے اور گناہوں سے بچنے میں ہے ۔جس طرح کچھ
گناہ ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور اسی طرح کچھ گناہ باطِنی بھی ہوتے ہیں جیسے حسد،
ریاکاری۔ اسی باطنی گناہوں میں سے تکبر بھی ہے۔ خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر
جاننے کا نام تکبر ہے ۔ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا : الکبر بطر الحق و عمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(صحیح مسلم
کتاب الایمان باب تحریم الکبر و بیانہ ،حدیث 91 ،ص 61) اور تکبر کی مذمت پر قراٰن
پاک میں ارشاد ہوتا ہے : اِنَّهٗ لَا
یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمۂ کنزالایمان:بے شک وہ
مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (پ14،النحل:23) حدیثوں میں بھی تکبر کی کافی مذمت
فرمائی گئی ہے۔ اس میں سے پانچ حدیثیں گوش گذار ہیں:۔
(1)حضرت حذیفہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے سیّد المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اللہ پاک کے بدتریں بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ بداخلاق اور متکبر ہیں۔(مسند امام احمد،9/120،حدیث:23517)
(2) حضور نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے
ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ’’ بُولَس‘‘ نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے
گی، انہیں ’’طِیْنَۃُ الْخَبَال یعنی
جہنمیوں کی پیپ ‘‘پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی
شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)
(3)
تاجدارِ رسالت حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ عبرت نشان ہے : متکبر اور برائی چاہنے والا جنّت میں داخل نہ
ہوگا۔(سنن ابی داؤد،ص1076،حدیث:4801)
(4) حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت کرتے
ہیں کہ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفےٰ جان رحمت، شمع بزم ہدایت صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس کے دل
میں رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ
ہوگا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ،ص60، حدیث : 147)
(5)امُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ سرورِ عالم نورِ مجسّم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے عائشہ ! عاجزی اپناؤ کہ اللہ پاک عاجزی کرنے والوں
سے محبّت اور تکبر کرنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔(کنزالعمال،2/50،حدیث:5731)
اللہ پاک ہمیں عاجزی اپنانے اور تکبر جیسی مذموم وصف سے بچنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم