جہنم میں لے جانے والے گناہوں میں سے ایک    تکبر بھی ہے جس کا عِلم سیکھنا فرض ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فتاویٰ رضویہ جلد 23 صفحہ 624 پر لکھتے ہیں : مُحَرَّمَاتِ باطِنِیَّہ(یعنی باطنی ممنوعات) مَثَلاً تکبر و رِیا وعُجب وحَسَد وغیرہا اور اُن کے مُعَالَجَات(یعنی عِلاج) کہ ان کا عِلم (یعنی جاننا)بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔(فتاوٰی رضویہ مخرجہ، 23/624)

آیئے سب سے پہلے تکبر کی تعریف جانتے ہیں کہ تکبر کسے کہتے ہیں؟

تکبر کی تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : الکبر بطر الحق و عمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(صحیح مسلم کتاب الایمان باب تحریم الکبر و بیانہ ،حدیث 91 ،ص 61)

اِمام راغب اِصفہانی علیہ رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ذٰلِکَ اَن یَّرَی الْاِنْسَانُ نَفْسَہ، اَکْبَرَ مِنْ غَیْرِہِ یعنی تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔(المُفرَدات للرّاغب ص697) جس کے دل میں تکبر پایا جائے اس ے ''مُتَکَبِّر ''کہتے ہیں۔

(1) شہنشاہ خوش خصال، پیکر حسن و جمال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : اللہ پاک متکبرین (یعنی مغروروں) اور اترا کر چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے ۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،3/210، حدیث : 7727)

(2) بد ترین شخص: حضرت حُذَیفہ رضی اللہُ عنہ اِرشاد فرماتے ہیں کہ ہم دافِعِ رنج و مَلال، صاحِب ِجُودو نَوال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اللہ پاک کے بدترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ بداَخلاق اورمتکبر ہے، کیا میں تمہیں اللہ پاک کے سب سے بہترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ کمزور اورضَعیف سمجھا جانے والا بَوسیدہ لباس پہننے والا شخص ہے لیکن اگر وہ کسی بات پر اللہ پاک کی قسم اٹھالے تو اللہ پاک اس کی قسم ضَرور پوری فرمائے۔(المسندللامام احمد بن حنبل، 9 / 120، حدیث: 23517)

(3) قیامت میں رُسوائی: دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ’’ بُولَس‘‘ نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ’’طِیْنَۃُ الْخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ ‘‘پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)

(4)خنزیر سے بدتر: نبیِ مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعَظّم ہے : جو اللہ پاک کے لئے عاجِزی اختیار کرے،اللہ پاک اس ے بُلندی عطا فرمائے گا، وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوگااور جو تکبر کرے اللہ پاک اس ے ذلیل کر دے گا، وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہوگا مگر خُود کو بڑا سمجھتاہوگا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کُتّے اور خِنزِیر سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ (کنزالعمال کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، ج ٣، ص٥٠، الحدیث ٥٧٣٤)

(5)جنّت میں داخل نہ ہو سکے گا: حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت، مصطفےٰ جان رحمت، شمع بزم ہدایت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ،ص60، حدیث : 147) حضرت علامہ ملا علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری لکھتے ہیں : جنّت میں داخل نہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ تکبر کے ساتھ کوئی جنّت میں داخل نہ ہو گا بلکہ تکبر اور ہر بُری خصلت سے عذاب بھگتنے کے ذریعے یا اللہ پاک کے عفو و کرم سے پاک و صاف ہو کر جنّت میں داخل ہو گا۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الآداب، باب الغضب والکبر ، 8/828، 829)