میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم سے ہر ایک کو اس دنیا میں اپنے اپنے حصے کی زندگی گذار کر جہانِ آخرت کے سفر پر روانہ ہو جانا ہے۔ اس سفر کے دوران ہمیں قبر و حشر اور پُل صراط کے نازک مرحلوں سے گزرنا پڑے گا۔ اس کے بعد جنّت یا دوزخ ٹھکانا ہوگا۔ اس دنیا میں کی جانے والی نیکیاں دارِ آخرت کی آبادی جبکہ گناہ بربادی کا سبب بنتے ہیں۔ جس طرح بعض نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی مثلاً اخلاص۔ اسی طرح بعض گناہ بھی ظاہری ہوتے ہیں۔ جیسے قتل اور باطنی جیسے تکبر وغیرہ۔ آیئے آج ہم تکبر کے موضوع پر کچھ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں۔

تکبر کی تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔

(1) صاحب مدینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ،ص60، حدیث : 147)

(2) شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :ظالم اور متکبر لوگ قیامت کے دن چیونٹیوں کی صورت میں اٹھائے جائیں گے، لوگ انہیں اللہ عزوجل کے معاملے کو ہلکا جاننے کی وجہ سے اپنے قدموں تلے روندتے ہوں گے۔ (تخریج احادیث الاحیاء)

(3) حضرت محمد بن واسع رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ میں بلال بن ابی بردہ کے ہاں گیا اور ان سے کہا کہ تمہارے والد نے مجھے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یہ حدیث سنائی تھی کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس کانام’’ ہَبْہَب ‘‘ہے، اللہ پاک اس وادی میں ہر متکبر کو داخل کرے گا، اے بلال! خیال رکھنا کہیں اس وادی کے رہنے والوں میں سے نہ ہوجانا۔(تاریخ مدینہ دمشق ،10/517)

(4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کے دو کان، دو آنکھیں اور قوتِ گویائی رکھنے والی زبان ہوگی، وہ کہے گی کہ مجھے تین شخصوں پر مقرر کیا گیا ہے، ہر سرکش متکبر کے لئے ،اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے کے لئے اور تصویریں بنانے والے کے لئے۔(ترمذی ، کتاب صفۃ جہنم، باب ماجاء فی صفۃ النار، 4/259، حدیث:2583)

(5) فرمانِ نبوی ہے: ہمیں سب سے زیادہ محبوب ہمارا سب سے زیادہ مقرب قیامت میں وہ شخص ہوگا جو تم میں سے بہترین اخلاق کامالک ہے اور قیامت کے دن ہمیں سب سے زیادہ ناپسند اور ہم سے سب سے زیادہ دور، لوگوں کا مضحکہ اڑانے والے، بیہودہ گو اورمنہ بھر بھر کر باتیں کرنے والے ہوں گے پوچھا گیا: حضور! یہ کون ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: متکبر ہوں گے۔(تاریخ مدینہ دمشق، 37/397)