محمد جمیل الرحمٰن(درجہ ثالثہ، جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم  سادھوکی لاہور، پاکستان)

Wed, 17 Aug , 2022
1 year ago

جس طرح ظاہری بیماریاں ہوتی ہیں اسی طرح باطنی بیماریاں بھی ہوتی ہے۔ جو بہت خطرناک اور ہلاک کرنے والی ہیں اور انسان کو عذاب نار تک لے جاتی ہیں اور بہت زیادہ مذموم ہیں۔ یہ بیماریاں بھی بہت زیادہ  ہیں جن میں سے ہم ایک بیماری جو باطن سے تعلق رکھتی ہے یعنی تکبر۔ اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں:۔

تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے ۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : الکبر بطر الحق و عمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(صحیح مسلم کتاب الایمان باب تحریم الکبر و بیانہ ، ص 61،حدیث 147 )

اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔(پ14،النحل:23)

حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ’’ بُولَس‘‘ نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ’’طِیْنَۃُ الْخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ ‘‘پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)

آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ایک شخص اپنا پسندیدہ حلہ یعنی لباس پہنے، کنگھاکرکے اِتراتا ہوا چل رہا تھا کہ اللہ پاک نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا رہے گا۔(صحیح البخاری ،کتاب اللباس، باب من جر ثوبہ،۔۔۔۔۔۔الخ،ص 494،حدیث:5789)

حضور صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :تم سے پچھلی اُمتوں میں سے ایک شخص تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹتا ہوا چل رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔(سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب التغلیط فی جرّالازار،ص 2428، حدیث:5328)

حضورِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :ایک شخص سرخ جوڑا پہنے اس پر اِترا رہا تھا کہ اللہ عزوجل نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔(الترغیب والترہیب،کتاب الادب،الترغیب فی التواضع، 3/440،حدیث:4481)

آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :اللہ پاک تکبر سے اپنا تہبند لٹکانے والے پر نظرِ رحمت نہیں فرماتا۔(صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ، ص 1051،حدیث:5463)

محبوبِ رب العزت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔(صحیح مسلم، کتاب اللباس،باب تحریم جر الثوب خیلاء ،ص 1051،حدیث:5455)

تکبر کے اسباب:(1) علم (2)عبادت و ریاضت (3)مال و دولت (4) حسب و نسب (5)عہدہ و منصب (6) کامیابی و کامرانی وغیرہ۔ یہ تمام ایسی چیزیں ہے جن کی وجہ سے انسان تکبر کا شکار ہوتا ہے۔ اور پھر انسان ہر کام میں خود کو دوسروں سے افضل تصور کرتا ہے جو کہ بہت مذموم عمل ہے، لہٰذا ہر کسی کو اس برے عمل سے بچنا چاہیئے کیونکہ یہ انسان کو بہت سے نیک اعمال سے دور کر دیتا ہے۔ اللہ پاک تمام مسلمانوں کو تکبر جیسی بری بیماری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم