تکبر کسے کہتے ہیں ؟: خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ چنانچہ
رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اَلْکِبْرُ
بَطرُ الْحَقِّ و غَمطُ النَّاسِ ترجمہ تکبر حق
کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ امام راغب اصفہانی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: تکبر یہ ہے کہ
انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔ جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبر
اور مغرور کہتے ہیں۔
یاد رہے کہ تکبر کرنے والا مؤمن ہو یا کافر، اللہ پاک اسے
پسند نہیں فرماتا اور تکبر سے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :تکبر حق بات کو
جھٹلانے اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص:276)
قرآن و حدیث میں تکبر کرنے والوں کا بہت برا انجام بیان
کیا گیا ہے ،چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (پ14،النحل:23)
متعدد احادیث میں بھی تکبر کی مذمت بیان
کی گئی ہے۔ جن میں سے پانچ ملاحظہ فرمائیں۔
(1)ایک شخص اپنی چادر اوڑھے اکڑ کے چل رہا تھا اور اسے اپنا
آپ بڑا پسند آیا اللہ پاک نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت تک دھنستا رہے
گا۔(مسلم باب جرالثوب خیلا،الخ حدیث،2058)
(2)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہیں
ہوگا۔ اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی
ایمان ہوا۔(مسلم کتاب الایمان،باب تحریم الکبر،حدیث،148)
(3) سب سے آخری نبی مُحَمَّد مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جنّت اور جہنم کے درمیان مکالمہ ہوا تو جہنم نے کہا کہ
مجھے متکبروں اور ظالموں سے ترجیح دی گئی ہے۔ جنّت نے کہا کہ مجھے کیا ہے کہ مجھ
میں کمزور ،عاجز اور گرے پڑے لوگ داخل ہونگے۔ اللہ پاک نے جنّت سے ارشاد فرمایا کہ
تو میری رحمت ہے۔ میں تیرے ذریعے سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا
اور جہنم سے ارشاد فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے تیرے ذریعے میں اپنے بندوں میں سے جس
پر چاہوں گا عذاب دوں گا اور تم دونوں کو بھر دوں گا۔(مسلم کتاب الجنہ باب النار،
حدیث،2846)
(4)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بدتر ہے وہ شخص جو تکبر کرے اور حد سے بڑھے اور سب
سے بڑے جبار عزوجل کو بھول جائے۔(سنن الترمذی کتاب الصفۃ القیامۃ،ص،203تا204،حدیث
،2456)
(5) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ۔ اللہ
پاک ارشاد فرماتا ہے کہ بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا تہبند ہے۔ جو کوئی ان
میں سے کسی ایک کے بارے میں کبھی بھی مجھ سے جھگڑے گا تو میں اس جہنم میں ڈال دو
گا۔(سنن ابن ماجہ کتاب الزھد،حدیث،4174)
اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے تکبر سے بچنے اور
عاجزی اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم
النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم