تکبر کی تعریف ؟:تکبر یہ ایک ناپسند دیدہ عمل ہے ۔جو کہ بہت ہی بُڑا سمجھا جاتا ہے۔کہ تکبر اسے کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو بَڑا سمجھنا اور دوسروں کو اپنے آپ سے چھوٹا سمجھنایعنی حقیر سمجھنا۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک روایت میں ارشاد فرمایا کہ تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ اللہ پاک تکبر کو پسند نہیں فرماتا۔ چنانچہ تکبر کرنے والوں کی مذمت پر اللہ پاک قراٰن مجید میں فرماتا ہے: كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ(۳۵)ترجمۂ کنزالایمان :اللہ یوں ہی مہر کر دیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر۔(پ 24، المؤمن: 35)

(1) دو جہاں کے تاجور سلطان بحربر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دن تین شخصوں سے نہ کلام فرمائے گا نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان پر نظر رحمت فرمائے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا اور وہ تین شخص یہ ہیں: بوڑھا زانی، متکبر فقیر، جھوٹا بادشاہ۔(جہنم میں لےجانےوالےاعمال،حدیث37 ،ص234(

(2)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ پاک اس بیس سالہ نوجوان کو پسند فرماتا جو کمزوری اور تواضع میں 80 سالہ بوڑھے جیسا ہو اور 60 سالہ بوڑھے کو پسند نہیں فرماتا جو چال ڈھال میں 20 سالہ نوجوان جیسا ہو ۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، حدیث 44،ص235)

(3) حضرت سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ آپ رضی اللہُ عنہ بازار سے اس حالت میں گزرے کہ آپ رضی اللہُ عنہ نے سر پر لکڑیوں کی گٹھڑی اٹھا رکھی تھی۔ تو آپ رضی اللہُ عنہ سے پوچھا گیا جب اللہ پاک نے آپ رضی اللہُ عنہ کو اس سے بے نیاز کردیا ہے تو پھر آپ رضی اللہُ عنہ کو گٹھڑی اٹھانے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ تو آپ رضی اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا: میں نے آپ سے تکبر دور کرنے کے لیے ایسا کیا کیوں کہ میں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس کے دل میں رائی کے برابر تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث68،ص239)

(4) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک متکبرین اور ناز و نخرے سے چلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، حدیث28: ، ص233)

(5) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسند دیدہ وہ شخص ہوگا جو تم میں سے اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہوگا۔ اور قیامت کے دن میرے نزدیک سے سب سے قابل نفرت اور میری مجلس سے دور وہ لوگ ہوں گے جو واہیات بکنے والے، لوگوں سے ٹھٹھا کرنے والے اور مُتَفَیْھِق ہیں۔صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بے ہودہ بکواس بکنے والے اور ٹھٹھا کرنے والوں کو تو ہم نے جان لیا مگر مُتَفَیْھِق کون ہیں؟ تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس سے مراد ہر تکبر کرنے والا شخص ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث75،ص241)

اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرنے کو توفیق عطا فرمائیں اور تکبر جیسی گندی بیماری سے بھی محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم