تکبر کی تعریف:خود کو افضل اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔چنانچہ سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا۔ اَلْکِبْرُ بَطرُ الْحَقِّ و غَمطُ النَّاسِ ترجمہ تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ امام راغب اصفہانی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:تکبر یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو دوسروں سے افضل سمجھے۔ جس کے دل میں تکبر پایا جائے اسے متکبر اور مغرور کہتے ہیں۔ ( المفردات للرّاغب،ص 298)

تکبر کی اقسام: تکبر کی تین اقسام ہیں۔(1) اللہ پاک کے مقابلے میں تکبر کرنا۔ (2) نبی کے مقابلے میں تکبر کرنا۔ (3) بندے کے مقابلے میں تکبر کرنا۔ پہلی دونوں صورتوں میں تو تکبر کرنے والا شخص کافر ہوجائے گا جب کہ تیسری صورت پہلی دونوں صورتوں کے برابر تو نہیں مگر اس کا بھی بہت بڑا گناہ ہے ۔

اللہ پاک تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتاجیسا کہ سورۃ نحل میں ارشاد ہوتا ہے ۔ اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِیْنَ(۲۳) ترجمہ کنزالایمان: بے شک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (پ 14،النحل:23)

متعدد احادیث میں بھی تکبر کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ جن میں سے پانچ ملاحظہ فرمائے۔

(1)حضرت سیدنا ابو سلمہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے ۔کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو اور حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہم کی کوہِ مروہ پر ملاقات ہوئی دونوں حضرات آپس میں گفتگو کرنے لگے، پھر جب حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ تشریف لے گئے تو حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رونے لگے ۔لوگوں نے پوچھا : اے ابو عبدالرحمٰن ،آپ رضی اللہُ عنہ کو کس چیز نے رولایا ہے ؟ تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ مجھے انہوں نے یعنی حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے ،جنہیں یقین ہے کہ انہوں نے سب سے آخری نبی محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے جتنا تکبر ہوگا ۔اللہ پاک اسے منہ کے بل جہنم میں گرائے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث 52،ص236)

(2) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایاکہ تکبر اور بڑئی چاہنے والا جنّت میں داخل نہیں ہوگا۔(سنن ابی داود ،کتابالادب،حدیث4801،ص1576)

(3) ہم بےکسوں کے مددگار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہےکہ اللہ پاک ان چار لوگوں کو قطعاً پسند نہیں فرماتا۔(1) کثرت سے قسمیں کھانے والا۔(2) متکبر فقیر (3) بوڑھا زانی (4) ظالم حکمران۔(سنن نسائی،کتاب الزکوٰۃ،حدیث2577 ،ص 2254)

(4)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہیں ہوگا۔ اور وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوا۔(مسلم کتاب الایمان،باب تحریم الکبر،حدیث،148)

(5)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: بَرہائی (یعنی بڑاپن) میری رداء ہے۔ لہذا جو میری ردا ء کے معاملہ میں مجھ سے جھگڑے گا میں اسے پاش پاش کردوں گا۔(المستدرک،کتاب الایمان،حدیث21،ص235)

جب بھی دل میں تکبر محسوس ہو تو اَعوز باللہ من الشیطٰن الرجیم ، ایک بار پڑھنے کے بعد الٹے کندے کی طرف تین بار تھو تھو کردیجئے۔ انشاء اللہ تکبر جاتا رہے گا ۔ اللہ پاک ہمیں تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان احادیث پر بھی عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم