تکبر کسے کہتے ہیں ؟:  اپنے آپ کو بڑا جاننا اور دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر ہے۔ تکبر یہ بہت ناپسنددیدہ عمل ہے ۔اللہ پاک کو تکبر کرنے والا شخص بالکل بھی پسند نہیں ۔ چنانچہ اللہ پاک تکبر کرنے والوں کی بارے میں قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ ترجمعہ ٔ کنزالایمان :اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑائی چاہتے ہیں ۔(پ9 ، الاعراف: 146)

اس آیت میں ناحق تکبر کا ثمرہ اور تکبر کرنے والوں کا انجام بیان کیا گیا ہے ۔کہ ناحق تکبر کرنے والے اگر ساری نشانیاں دیکھ بھی لیں تو بھی ایمان نہیں لاتے اور اگر وہ ہدایت کی راہ دیکھ لیں تو وہ اسے اپنا راستہ نہیں بناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لے تو اسے اپنا راستہ بنالیتے ہیں ۔اس سے معلوم ہوا کہ تکبر وہ آگ ہے جو دل کی تمام قابلیتوں کو جلا کر برباد کردیتی ہیں ۔خصوصاً جبکہ اللہ پاک کے مقبول بندں کے مقابلے میں تکبر ہو۔ متعدد احادیث میں بھی تکبر کی مذمت بیان کی گئی ہے جن میں سے پانچ ملاحظہ ہیں۔

(1)محبوب رب العٰلمین جناب صادق و امین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہیں ہوگا۔ تو عرض کی گئی کہ آدمی تو یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اور جوتے اچھے ہو۔ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک جمیل ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔ جبکہ تکبر تو حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے۔ )جہنم میں لےجانے والے اعمال،حدیث: 6،ص230(

(2)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔)جہنم میں لے جانے والے اعمال، حدیث 8،ص230(

(3)نور کہ پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ آدمی تکبر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے جبارین میں لکھ دیا جاتا ہے پھر اسے وہی مصیبت پہنچتی ہے جو دوسرے جبارین کو پہنچتی ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث:11،ص231(

(4)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ متکبر فقیر ،بوڑھا زانی اور اپنے عمل سے اللہ پاک پر احسان جتانے والا جنّت میں داخل نہ ہوگا ۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث: 41، ص235 (

(5) حضرت سیدنا کریب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ کو لے کر ابو لہب کی بھٹی کی طرف لے کر جا رہا تھا کہ انہوں نے مجھ سے دریافت فرمایا: کیا ہم فلاں مقام پر پہنچ گئے ہیں ؟تو میں نے عرض کی کہ آپ رضی اللہُ عنہ اب اس مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ تو انہوں نے ارشاد فرمایا: مجھے میرے والد عباس بن عبدالمطلب رضی اللہُ عنہ نے بتایا :میں اس جگہ پر حضور پاک ،صاحب لولاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ تھا ۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص دو چادریں اوڑھے متکبرانہ چال چلتا ہوا آیا۔وہ اپنی چادریں دیکھتا ہوا اس پر اترا رہا تھا۔ اللہ پاک نے اسے اس جگہ زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،حدیث: 70، ص 240)

اللہ پاک ہمیں تکبر سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم