صلح کروانا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، صلح اعلی درجے کی عبادت ہے، صلح کروانے سے اللہ عزوجل کی رحمت نازل ہوتی ہے، نیکیاں بڑھانے کا ایک ذریعہ صلح کروانا ہے، قرآن پاک میں بکثرت مقامات پر صلح کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

ترجمہ کنزالایمان:"مسلمان، مسلمان بھائی ہیں تو اپنے بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحمت ہو۔"(پارہ 26، سورہ حجرات، آیت 10)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان:"اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کراؤ۔"(پارہ 26، سورہ حجرات، آیت 9)

حدیث مبارک میں بھی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کروانے کے فضائل بکثرت ارشاد فرمائے، حدیث مبارکہ میں ہے۔

فرمانِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم:

1۔حضرت موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:"ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے، جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔"(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، حدیث نمبر65(2585) 2۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو تم سے قطع تعلق کرے، تم اس سے رشتہ جوڑو اور جو تم پر ظلم کرے، تم اس سے درگزر کرو۔"(شعب الایمان، السادس والخمسون من شعب الایمان، حدیث7957)

3۔حضرت ام کلثوم بنتِ عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:"وہ شخص جھوٹا نہیں، جو لوگوں کے درمیان صلح کروائے کہ اچھی بات کہتا ہے۔"(بخاری، کتاب الصلح، باب لیس الذی یصلح بین الناس، حدیث2692)

4۔حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں، جو درجے میں روزے، نماز اور زکوۃ سے بھی افضل ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا:آپس میں صلح کروا دینا۔"(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی اصلاح ذات البین ،ح 4919)

5۔حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ رسول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا:آپس میں صلح کروا دینا۔"(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی اصلاح ذات البین ،ح 4919) نے ارشاد فرمایا:"سارے مسلمان ایک شخص کی طرح ہیں، جب اس کی ایک آنکھ میں تکلیف ہوگی اور اگر اس کے سر میں درد ہو تو سارے جسم میں درد ہوگا۔"( مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، حدیث نمبر67(2586)

ان آیات مبارکہ اور حدیث سے پتہ چلا کہ صلح کروانے کی کتنی زیادہ فضیلت ہے، جب کبھی مسلمانوں میں لڑائی ہو جائے تو جلد از جلد ان کے درمیان صلح کروا دینی چاہئے، زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا، نہ جانے کب سانسوں کی مالا ٹوٹ جائے، ایک بات یاد رکھئے گا، مسلمانوں کو سمجھانا کبھی رائیگاں نہیں جاتا، اللہ کا فرمان ہے:

ترجمہ کنزالایمان:"اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔"(پارہ27، سورۃ الذاریات، آیت نمبر 55)

اللہ عزوجل ہمیں مسلمانوں کے درمیان صلح کروانے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ کے بتائے ہوئے احکام کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین