میرے پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے بزگانِ دین رحمۃ اللہ علیہم بہت ذوق و شوق سے مطالعہ کیا کرتے تھےبطور ترغیب دو حکایتیں ملاخطہ کیجئے :

امام شیبانی (علیہ رحمة اللہ الغنی)کا شوقِ مطالعہ :

امام شیبانی رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ شب بیداری فرمایا کرتے تھے آپ کے پاس مختلف قسم کی کتابیں رکھی ہوتی تھیں جب ایک فن سے اُکتا جاتے تو دوسرے فن کے مطالعے میں لگ جاتے اور یے بھی منقول ہے آپ اپنے پاس پانی رکھا کرتے تھے جب نیند کا غلبہ ہونے لگتا تو پانی کے چھینٹے دے کر نیند کو دورفرما لیتے اور فرمایا کرتے تھے نیند گرمی سے لہٰذا اسے ٹھنڈے پانی سے دور کرو۔

(تعلیم المتعلم طریق التعلم ۱۰)

آپ رحمۃ اللہ علیہ کو مطالعے کا اتنا شوق تھا آپ رات کے تین حصے کرتے، ایک حصہ میں عبادت، ایک حصہ میں مطالعہ، اور بقیہ حصہ میں آرام فرماتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں ؛ مجھے اپنے والد کی میراث میں تیس ہزار درہم ملے تھے۔ اُن میں سے پندرہ ہزار میں نے علم نحو، اور شعر و ادب اور لغت وغیرہ کی تعلیم و تحصیل میں خرچ کیا۔ اور پندرہ ہزار حدیث و فقہ کی تکمیل پر خرچ کیا ۔(تاریخِ بغداد ج ۲، ص ۱۷۰ دارلکتب علمیہ بیروت)

حضرت شاہ عبدالحق محدثِ دہلوی کا شوقِ مطالعہ:

محقق علی الا طلاق، خاتم المحدثین حضرت علّامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کُتُب بینی کا حال بتاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں مطالعہ کرنا میرا شب و روز کا مشغلہ تھا۔ بچپن سے ہی میرا یہ حال تھا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ کھیل کود کیا تھا ۔؟

بار ہا ایسا ہوا کہ مطالعہ کرتے آدھی رات ہو گئی تو والد مترم سمجھاتے بابا! کیا کرتے ہو ۔؟ یہ سُنتے ہی فوراً لیٹ جاتا اور جواب دیتا ؛ سونے لگا ہوں،، پھر کچھ دیر گزر جاتی تو اُٹھ بیٹھتا اور پھر سے مطالعے میں مصروف ہو جاتا۔ بسا اوقات یوں بھی ہوا کہ دورانِ مطالعہ سر کے بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چھو کر جُھلس جاتے لیکن مطالعے میں مگن ہونے کی وجہ سے پتا نہ چلتا۔،،

(اشعۃ العمات ج ۱ مقدمہ ص ۷۲ مطبوعہ فرید بک سٹا ل لاہور)