جب
ایک مرد اور عورت شادی کے بعد ایک بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے لیے
میاں بیوی کے حقوق رکھتے ہیں جو کہ دونوں کو ہر صورت ادا کرنے ہوتے ہیں تو آجکل جو
کہ زیادہ تر دیکھا جا رہا ہے کہ مرد تو اپنے حقوق پورے کرنے کی کوشش میں رہتا ہے
لیکن اگر کبھی قسمت ساتھ نہ دے تو بیوی اسے طرح طرح کے طنز و طعن کستی ہے لیکن
اصولا بیوی کو چاہیے کہ وہ اس مشکل وقت میں شوہر کا ساتھ دے لیکن وہ ساتھ دینے کی
بجائے اس کی نافرمانی پر اتر آتی ہے حالانکہ ہمارا اسلام اس بات کی بالکل اجازت
نہیں دیتا کہ شوہر کی نافرمانی کی جائے درحقیقت شریعت اسلامیہ میں میاں بیوی دونوں
پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں اور بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی رضا میں
راضی رہے اور کبھی اس کی نافرمانی نہ کرے چونکہ شوہر کی رضا اور نافرمانی میں اللہ
کی رضا اور نافرمانی پوشیدہ ہے اسلام میں اللہ اور رسول ﷺ کے بعد عورت پرسب سے
زیادہ حق مرد کا ہے اسی طرح شوہر کے حقوق کا ذکر اللہ پاک نے قرآن پاک میں کئی
مرتبہ کیا ہے۔ چنانچہ
قرآن پاک
میں ارشاد ہوتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا
فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ
اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ
اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں
عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں
نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت
رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
جیسا
کہ آیت مبارک سے بھی معلوم ہوا کہ مرد وعورت کو ایک دوسرے پر ترجیح دی جاتی ہے تو
آئیے اس کے بارے میں چند احادیث مبارکہ بھی ملاحظہ کر لیتے ہیں کہ کیوں کر بیویوں
کو شوہروں کی نافرمانی سے بچنا ضروری ہے۔
1۔ شوہر کی رضا: شادی کے بعد عورت کو شوہر کو راضی
رکھنا چاہیے۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے جنتی عورتوں کی پہچان کے حوالے سے ارشاد
فرمایا: ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت جب وہ شوہر کو ناراض کر
دے یا اسے تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ (عورت) کہے کہ میرا یہ
ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔ (معجم
صغير، 1/64: حديث:118)
2۔ نفلی روزے نہ رکھے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی
موجودگی میں نفلی روزہ رکھے البتہ اپنے شوہر کی اجازت سے روزہ رکھ سکتی ہے اور نہ
ہی اسکی اجازت کے بغیر کسی شخص کو اسکے گھر میں آنے دے۔ (فیضان رياض الصالحين،
3/496، حديث:282)
3۔ شوہر کا حکم: اگر کوئی شخص اپنی حاجت کیلئے اپنی
بیوی کو بلائے تو وہ آجائے اگرچہ وہ تنور پر روٹیاں کیوں نہ پکا رہی ہو۔ (ترمذی،
2/386، حدیث:1163)
4۔ امانت کی حفاظت: شوہر کا مکان اور مال و سامان یہ سب
شوہر کی امانتیں ہیں اور بیوی ان کی امین ہے۔ اگر عورت نے جان بوجھ کر نقصان کر
دیا تو عورت پر خیانت کا گناہ لازم آئے گا اور خدا کا عذاب ہوگا۔ (جنتی زیور، ص 51)
5۔ شوہر کو خوش رکھنا: عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس
اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کیلیے بناؤ سنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل
خوش رہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ بیان فرمائی کہ اگر اسکا
شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حديث: 2857)