حقوق
زوجیت کے حوالے سے روایات میں بہت سے حقوق بیان کیے گئے ہیں ہماری اکثریت اس سے نا
آشنائی کی وجہ سے ان حقوق کو ادا کرنے سے قاصر رہتی ہے آئیں ہم سنتی ہیں کہ آیت
مبارکہ اور حدیث مبارکہ میں شوہر کی نافرمانی پر کیا مذمت آئی ہے تاکہ ہم ان
نافرمانیوں سے بچ کر ثواب کا خزانہ حاصل کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَالصّٰلِحٰتُ
قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت
عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا
حکم دیا ۔
حدیث
مبارکہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب
خاوند اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے چنانچہ خاوند ناراضگی کی حالت میں
رات گزارے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(بخاری، 3/462، حدیث:
5193)
اس سے
یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر تو عورت کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے شوہر کے پاس نہیں آتی
تو اس صورت میں اس پر لعنت نہیں ہوگی۔
صحیحین
کی ایک روایت میں ہے کہ جب عورت خاوند کے بستر سے علیحدہ رات گزار دے تو فرشتے صبح
تک اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں بشرط کہ خاوند کو اس کی علیحدگی ناپسند ہو۔ (بخاری،
3/462، حدیث: 5193)
ایک
روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری
جان ہے کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو آسمان
والی ذات اللہ تبارک و تعالی اس عورت سے اس وقت تک ناراض رہتی ہے جب تک خاوند اس
سے راضی نہ ہو جائے۔(بخاری، 3/462، حدیث: 5193)
عورت
شرعی مجبوری کی وجہ سے ہی جدا ہے مگر اسے چاہیے کہ اپنے شوہر کی اصلاح بھی کرے کہ
فلاں مسئلے کی وجہ سے میں انکار کر رہی ہوں احسن طریقے سے اپنے شوہر کی رہنمائی
کرے کہ جو کام میٹھی زبان سے ہوتا ہے وہ سخت زبان سے نہیں ہو سکتا۔
ایک
روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کسی
عورت کا خاوند موجود ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت کے بغیر نفل روزہ رکھنا جائز
نہیں اور وہ کسی کو اس کی اجازت کے بغیر گھر نہ آنے دے۔ (فیضان رياض الصالحين،
3/496، حدیث: 282)
یہاں
شوہر کے حقوق کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شوہر کے حقوق کس قدر بلند
ہیں کہ عبادت جو کہ اللہ کے لیے ہے اسے بھی عورت شوہر کی مرضی کے بغیر ادا نہیں کر
سکتی۔ عبادت سے مراد نفل عبادت فرض میں شوہر کی نافرمانی جائز ہے۔
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جب خاوند بیوی کو اپنے نفسانی حاجت کے لیے بلائے تو اسے آنا
چاہیے اگرچہ تنور پر ہی کیوں نہ ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)
حضرت
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی عورت
دنیا میں اپنے شوہر کو ایذا پہنچاتی ہے تو حور عین اس کی بیوی سے کہتی ہے اللہ
تجھے ہلاک کرے اسے نہ ستا۔وہ تمہارے پاس ہیں عنقریب وہ تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس
آئے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)
نیک
مرد کو جنت میں حور ملے گی تو اس نیک مرد کی حور اس شخص کی بیوی سے کہتی ہے اسے نہ
ستا کہ یہ عنقریب تجھ سے جدا ہو کر مجھے مل جائے گا اور عورتوں کے حوالے سے ہے کہ
اگر وہ جنت میں چاہے تو اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہے اگر وہ نیک ہے ورنہ کوئی اور نیک
مرد انہیں عطا کیا جائے گا۔