ہمارا دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔اس میں ہر شخص کی رہنمائی کی گئی ہے کہ وہ کس طرح زندگی گزارے۔اسلام نے عورت کو بھی زندگی گزارنے کے کچھ اصول عطا فرمائے ہیں۔جس طرح عورت پر ماں باپ کی اطاعت لازم ہے اور ان کی نافرمانی گناہ ہے اسی طرح عورت پر شوہر کی فرمانبرداری لازم ہے اور اس کی نافرمانی پر اس کو سزا ملے گی۔شریعت مطہرہ نے شوہر کے کچھ حقوق عطا فرمائے ہیں۔اگر عورت ان حقوق کو ادا نہ کرے گی تو وہ شوہر کی نافرمانی کرے گی۔

شوہر کے حقوق اللہ نے قرآن پاک میں اس طرح ارشاد فرمایا ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔

حدیث مبارکہ میں اس عورت پر جس کا شوہر اس سے ناراض ہو اللہ اور اس کے فرشتوں کی طرف سے لعنت وارد ہے۔ حدیث مبارکہ میں فرمایا: جب کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ اس کے پاس نہ جائے اور وہ شخص رات بھر اس سے ناراض رہے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 3/462، حدیث: 5193)

حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب کوئی شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر آنے کے لیے کہے اور وہ عورت انکار کر دے تو جو ذات آسمان میں ہے یعنی جس کی قدرت آسمان میں بھی ہے وہ اس عورت سے اس وقت تک ناراض رہتی ہے جب تک اس کا شوہر اس سے راضی نہیں ہو جاتا۔

اس حدیث مبارکہ سے واضح طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ اگر عورت شوہر کی نافرمانی کرے گی یعنی اگر شوہر اس سے ناراض ہوگا تو رب بھی اس سے ناراض ہوگا یعنی رب کی رضا کا ایک ذریعہ شوہر کی رضا بھی ہے۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا: کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو اذیت نہیں دیتی مگر یہ کہ اس شخص کی حورعین بی بی یہ کہتی ہے: تم اسے اذیت نہ دو اللہ تعالی تمہیں رسوا کرے بے شک یہ تمہارے پاس تھوڑے عرصے کے لیے ہے عنقریب یہ تم سے جدا ہو کر ہمارے پاس آ جائے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

اس فرمان عالی شان میں اس شخص کی حورعین بیوی جس کی بیوی اس کو اذیت پہنچاتی ہے یعنی اس کی نافرمانی کرتی ہے اس کے حقوق کو ادا نہیں کرتی اس کے لیے رب سے دعا کر رہی ہے کہ اللہ تمہیں رسوا کرے اس میں ان عورتوں کے لیے عبرت ہے جو شوہر کی نافرمانی کرتی اور اپنی من مانی کرتی پھرتی ہیں اور شوہر کو اپنے ان افعال سے اذیت میں مبتلا کر دیتی ہیں۔

ایک اور روایت میں ہے فرمایا کہ میں نے کسی کو دوسرے کو سجدہ کرنے کی ہدایت دینی ہوتی تو میں عورت کو یہ ہدایت دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔

اللہ اکبر شریعت محمدیہ ﷺ میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنا جائز نہیں ہے سجدہ عبادت تو ہے ہی رب کریم کے ساتھ خاص اور سجدہ تعظیمی بھی ہماری شریعت میں کسی کے لیے جائز نہیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام فرما رہے ہیں اگر جائز ہوتا تو میں عورت کو سجدہ کرنے کا حق دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شوہر کی اطاعت کس قدر ضروری ہے اور اس کی نافرمانی سے بچنا بھی لازم ہے۔

جو اپنے شوہر کی فرمانبردار ہوگی ظاہر ہے شوہر اس سے ہی خوش ہوگا اور راضی ہوگا۔

ایک روایت میں فرمایا گیا کہ جب کوئی عورت فوت ہو جائے اور اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں جائے گی۔ (ترمذی،2/ 273، حدیث: 1173)

سبحان اللہ اس عورت کے لیے جنت کی بشارت ہے جس کا شوہر اس سے راضی ہو رب کریم ہمیں تمام حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شوہر کی فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ اپنے تمام احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین