بیوی کیلئے ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیّ برحق ﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197)

شوہر ناراض ہوجائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرا یہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر 1/64، حدیث:118)

بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اورسیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)

جو عورت اپنے گھر سے باہر جائے اور اسکے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)

رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کا شوہر گھر میں حاضر ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت کی بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں اور نہ ہی وہ کسی کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)

ان تمام احادیث کی روشنی میں شوہر کے حقوق صاف صاف واضح ہو چکے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے یہاں تک فرما دیا کہ میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کر لے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

شوہر کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ ان کے حقوق کی ادائیگی کس قدر لازم ہے۔ شوہر کے حقوق میں شامل ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو نفل روزہ رکھنے سے منع کر ے تو وہ ہر گز نہ رکھے اور اگر رکھےگی تو اس کا روزہ رکھنا قبول نہ ہوگا۔

جب تک شوہر اس سے راضی نہ ہو، اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ (مسلم، ص 853، حدیث: 1436)

جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

اللہ پاک مسلم معاشرے کی تمام خواتین کو شوہر کے حقوق احسن انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائےاللہ ہمیں اپنے گھریلو معاملات بھی شریعت کے مطابق چلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین