اللہ نے مردوں اور عورتوں کو جنسی بے راہ روی اور وسوسہ شیطانی سے بچانے کے لیے نیز نسل کی بقا و بڑھوتری اور قلبی سکون کی فراہمی کے لئے انہیں جس خوبصورت رشتے کی لڑی میں پرویا ہے وہ رشتہ ازدواج کہلاتا ہے یہ رشتہ جتنا اہم ہے اتنا ہی نازک بھی ہے کیونکہ ایک دوسرے کے خلاف مزاج باتیں برداشت نہ کرنے،درگزر سے کام نہ لینے اور ایک دوسرے کی اچھائیوں کو نظرانداز کرکے صرف کمزوریوں پر نظر رکھنے کی عادت زندگی میں زہر گھول دیتی ہے جس کے نتیجے میں گھر جنگ کا میدان بن جاتا ہے جبکہ باہمی تعاون، خلوص، چاہت، درگزر اور تحمل مزاجی زندگی میں خوشیوں کے رنگ بکھر دیتے ہیں اس لیے شریعت اسلامی نے میاں بیوی دونوں کے حقوق مقرر کیے اور ایک دوسرے کی نافرمانی سے منع کیا اور قرآن پاک میں تو میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس فرمایا گیا ہے: هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ- (پ 2، البقرۃ: 187) ترجمہ کنز العرفان:وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔

لہذا عورت کو چاہیے کہ وہ مرد کی نافرمانی نہ کرے اور بہت سی احادیث مبارکہ میں بیوی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے ملاحظہ کیجیے۔

(1)جہنم میں عورتوں کی کثرت: نبیّ برحق ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث:5197)

(2)شوہر کو ایذا دینا: پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورعین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث: 1177)

(3)شوہر کی ناراضگی: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)

(4)بیوی کا شوہر کو سجدہ کرنا: فرمان مصطفیٰ ﷺ: اگر میں کسی شخص کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1162)

(5)شوہر کا حکم: فرمان آخری نبی ﷺ: جب آدمی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہیے کہ فوراً چلی جائے اگرچہ وہ تنور پر ہی کیوں نہ بیٹھی ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث:1163)

مگر افسوس!آج کل میاں بیوی کے درمیان ناچاقیوں اور لڑائی جھگڑوں کا مرض تقریبا ہر گھر میں سرایت کرچکا ہے جس کے سبب گھرگھر میدان جنگ بن چکا ہے۔دراصل ہم میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ میرے حقوق پورے کئے جائیں اور یہ بھول جاتا ہے کہ دوسروں کے بھی کچھ حقوق ہیں جنہیں ادا کرنا مجھ پر لازم ہے بس یہی سے نااتفاقی کی آگ شعلہ زن ہوتی ہے جو بڑھتے بڑھتے لڑائی جھگڑے کا روپ دھار کر قلبی چین و سکون کو جلا کر راکھ کردتی ہے۔ اگر میاں بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق ادا کرے اور اپنے حقوق کے معاملے میں نرمی سے کام لے تو گھر امن و سکون کو گہوارہ بن جائے۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں ہر کام شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری ہمارے والدین پیرومرشد اساتذہ کرام ساری امت محمدیہ ﷺ کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین