شوہر
کی نافرمانی از بنت شبیر احمد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
جب
مرد و عورت شادی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں تو شریعت اسلامیہ کی جانب سے میاں
بیوی پر ایک دوسرے کے حقوق عائد ہوتے ہیں۔ شادی شدہ اسلامی بہنوں کو چاہیے کہ شوہر
کے حقوق میں کمی نہ آنے دیں کیونکہ شوہر کی رضا و ناراضی میں رب کی رضا و نافرمانی
پوشیدہ ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث نبوی سے لگائیے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد
فرمایا: اے عورتو! اللہ پاک سے ڈرو اور اپنے شوہروں کی رضا کو لازم پکڑ لو اگر
عورت جان لے کہ شوہر کا حق کیا ہے تو وہ صبح و شام کا کھانا لیکر کھڑی رہے۔ (كنز
العمال، جز 16، 2/145، حدیث:44809)
1۔ شوہر کو خوش رکھنا عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس
اور گھر کی صفائی کا خیال رکھے اور شوہر کیلیے بناؤ سنگھار کرے تاکہ شوہر کا دل
خوش رہے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے نیک بیوی کی ایک خوبی یہ بیان فرمائی کہ اگر اسکا
شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ 2/414،حدیث:2857)
2 ۔ شوہر کی شکر گزاری: عورت ہرگز اپنے شوہر کی ناشکری نہ کرے
کیونکہ شوہر اس کا مضبوط سہارا ہے۔ آج کل خواتین اپنے شوہروں کی ناشکری کرتے ہوئے
زیادہ نظر آتی ہیں۔ انہیں اس حدیث پاک سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ چنانچہ جب آپ ﷺ سے
جہنم میں عورتوں کی کثرت کی وجہ کے متعلق استفسار کیا گیا تو فرمایا وہ شوہر کی
ناشکری کرتی ہیں اور احسان سے مکر جاتی ہیں۔ (بخاری، 3/463،حدیث: 5197)
3۔ شوہر کی رضا: شادی کے بعد عورت کو شوہر کو راضی
رکھنا چاہیے۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے جنتی عورتیں کی پہچان کے حوالے سے ارشاد فرمایا:
ہر محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت جب وہ شوہر کو ناراض کر دے یا اسے
تکلیف دی جائے یا اسکا شوہر اس پر غصہ کرے تو وہ (عورت) کہے کہ میرا یہ ہاتھ آپ کے
ہاتھ میں ہے۔ میں اس وقت تک سوؤں گی نہیں جب تک آپ راضی نہ ہو جائیں۔ (معجم صغیر
1/64، حدیث:118)
4 ۔ حکم کی فرمانبرداری: نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو حکم فرمایا:
اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور
کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا
چاہیے۔ (ابن ماجہ، 2/411، حدیث (1852)
5۔ امانت کی حفاظت: شوہر کا مکان اور مال و سامان یہ سب
شوہر کی امانتیں ہیں اور بیوی ان کی امین ہے۔ اگر عورت نے جان بوجھ کر نقصان کر
دیا تو عورت پر خیانت کا گناہ لازم آئے گا اور خدا کا عذاب ہوگا۔ (جنتی زیور، ص
51)
پیاری
پیاری اسلامی بہنو! ان احادیث سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ شوہر کا حق بہت بڑا ہے اور
عورت پر انکی ادائیگی فرض ہےاور عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی نافرمانی سے
بچے۔
مرد
اور عورت دونوں نکاح کے ذریعے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں، میاں بیوی کو چاہیے
کہ آپس میں رواداری و محبت سے رہیں، دونوں ایک دوسرے کے حقوق پر نظر رکھیں اور ان
کو ادا بھی کرتے رہیں بیوی کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی فرمانبرداری کر کے
اسکی نافرمانی سے بچتی رہے اسکے حقوق کا خیال رکھے اسکی جائز خواہشات کو پورا کرتی
رہے اللہ پاک نے شوہر کے بہت سے حقوق بیان فرمائی جس کا ذکر قرآن و احادیث دونوں
میں موجود ہے: رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ
قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ
بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ
لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے
کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے
مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس
طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا ۔
اس کے
علاوہ کثیر احادیث مبارکہ میں بھی شوہر کی نافرمانی کی مذمت بیان کی گئی ہے ان میں
سے چند ملاحظہ فرمائیں:
جو
عورت بے ضرورت شرعی یعنی بغیر سخت تکلیف کے خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی
خوشبو حرام ہے۔ (ترمذی، 2/302،حدیث: 1191)
جب
شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ بغیر عذر کے انکار کر دے اور خاوند
ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری،
2/377، حدیث:3237)
شوہر
کی اطاعت کرنا اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا اس کے مال کی حفاظت کرنا ہر بات
میں اس کی خیر خواہی کرنا ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، شوہر کو نام لے
کر نہ پکارنا کسی سے بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا، اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنا، وہ
ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا وغیره۔ اعلى حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ
اللہ علیہ شوہر کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے
گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگی۔ جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز
قبول نہ ہوگی اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کرینگے۔ (فتویٰ رضویہ،2/217)
بد
قسمتی سے ہمارے معاشرے میں اکثر عورتیں ناشکری کی مصیبت میں گرفتار ہیں یادرہے کہ
ناشکری کے یہ الفاظ نہ صرف عورت کی ازدواجی زندگی کو اجاڑ دینگے بلکہ ساتھ ہی اس
کی آخرت بھی داؤ پر لگ جائے گی۔ چنانچہ فکر آخرت دلانے والے ہمارے آقا مدنی مصطفی
ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: میں نے دیکھا کہ جہنم میں اکثریت عورتوں کی تھی۔ صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یارسول اللہ ﷺ اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا وہ ناشکری
کرتی ہیں پوچھا گیا کہ کیا وہ اللہ پاک کی ناشکری کرتی ہیں؟ ارشاد فرمایا وہ شوہر
کی ناشکری کرتی ہیں اور کہے گی میں نے تم سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری
3/463 حدیث (5197) اس حدیث پاک سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے
شوہر کے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھتی ہیں۔ مثالی بیوی بننے کے لیے عورت پر لازم ہے
کہ وہ اپنے جسم، لباس اور گھر کی ئی ستھرائی کا خیال رکھے۔ حدیث احسان سے مکر جاتی
ہیں اگر تم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر اچھا سلوک کرو پھر تم سے کوئی تکلیف پہنچ
جائے تو کہے گی میں نے تم سے بھلائی کبھی دیکھی ہی نہیں۔ (بخاری 3/463 حدیث 5197)
اس
حدیث پاک سے ان اسلامی بہنوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اپنے شوہر کے ساتھ اس طرح
کا رویہ رکھتی ہیں۔ مثالی بیوی بننے کے لیے عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس
اور گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھے۔ حدیث پاک میں شوہر کو خوش کرنے والی عورت
کو بہترین قرار دیا گیا ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ نے نیک بیوی کی خوبیوں میں سے ایک
خوبی یہ بھی بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اپنے ظاہری اور باطنی
حسن و جمال سے اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414حدیث2857،)