ہمارے پیارے دینِ اسلام نے ہمیں ہر چیز کا درس دیا اور زندگی کے ہر معاملات میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور انہی میں سے حقوق العباد بھی ہے اور اس میں ہر رشتے کے حق کو بیان کیا ہے جن میں میاں بیوی کے حقوق بھی ہیں۔ احادیث مبارکہ میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اور آج کل کے دور میں میاں بیوی کی نا اتفاقی صرف ان تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس کا اثر ان کی اولاد پر بھی ہوتا ہے جس کی وجہ سے اولاد کے دل میں نہ باپ کی عزت رہتی ہے اور نہ ماں کا ادب و احترام۔ جس کی سب سے بڑی وجہ علم سے دوری ہے۔ اس لیے میاں بیوی کو چاہیے کے وہ جانے کہ ہمارے پیارے دینِ اسلام نے میاں بیوی کے کیا حقوق بیان کئے ہیں۔ آئیے ملاحظہ فرمائیں کہ ہمارا پیارا دینِ اسلام کیا کہتا ہے۔

شوہر کے 5 حقوق:

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے؟ فرمایا: شوہر کا حق۔ (اسلامی شادی ص 101) یہاں شوہر کی اہمیت واضح کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عورت پر سب سے بڑا حق صرف اس کے شوہر کا ہے۔

شوہر کو بیوی پر فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اگر انسان کیلئے کسی انسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورت کو ضرور حکم دیتا کہ جب شوہر اس کے پاس آیا کرے تو اُسے سجدہ کیا کرے اس فضیلت کی وجہ سے جو اللہ نے شوہر کو بیوی پر عطا فرمائی۔ (اسلامی شادی ص 102) یہاں شوہر کی اہمیت اور فضیلت کو کتنے پیارے انداز میں بیان کیا ہے۔

اسی طرح شوہر کے حقوق بھی ہیں جن کو احادیث میں بیان کیا گیا ہے جن میں سے پانچ حقوق ملاحظہ فرمائیں۔ بیوی پر شوہر کے حقوق:

شوہر کی اطاعت کرنا: اس حق کی ایک حکایت ملاحظہ فرمائیں: چنانچہ ایک شخص سفر پر روانہ ہوا اور اس نے اپنی بیوی سے عہد لیا کہ وہ نیچے نہ اترے اس کا باپ نیچے رہتا تھا، وہ بیمار ہو گیا، اس عورت نے حضور ﷺ کی خدمت میں ایک آ دمی کو بھیج کر باپ کے پاس جانے کی اجازت طلب کی، حضور ﷺ نے فرمایا: اپنے خاوند (شوہر) کی اطاعت کر پھر وہ مرگیا اور عورت نے پھر اجازت طلب کی تو حضور ﷺ نے فرمایا: اپنے خاوند کی اطاعت کر پھر اس کے باپ کو دفن کر کر دیا گیا اور حضور ﷺ نے اسے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے خاوند کی اطاعت کی وجہ سے اس کے باپ کو بخش دیا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 608) ماشاءاللہ یہاں بیوی کی اطاعت کی وجہ سے ان کے والد صاحب کو بخش دیا گیا۔

اس کے مال کی حفاظت کرنا: بیوی پر یہ حق ہے لازم ہے کہ وہ اپنے خاوند کے مال کو ضائع نہ کرے بلکہ اس کے مال کی حفاظت کرے۔ اسی حقوق کے متعلق ایک حکایت ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ فرمانِ نبوی: عورت کے لئے حلال نہیں کہ خاوند کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ کھائے۔ ہاں ایسا کھانا کھا سکتی ہے جس کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو اگر بیوی خاوند کی رضامندی سے کھائے گی تو اسے خاوند کے برابر ثواب ملے گا اور نہ خاوند کی اجازت کے بغیر کچھ کھائے گی اور خاوند کو اجر ملے گا۔ (مکاشفۃ القلوب، ص 612)

شوہر کو دنیا میں ایذا نہ دینا: امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ معاذ رضی اللہ عنہ سے راویت ہے، حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حور عین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے، اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

شوہر کو راضی رکھنا: ترمذی میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں مری کہ شوہر راضی تھا، وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)

اس کی اجازت کے بغیر باہر نہ جانا: اس حق کی ایک حکایت ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ طبرانی تمیم داری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اس کے بچھونے کو نہ چھورے اس کی قسم کو سچا کرے بغیر اس کی اجازت کے باہر نہ جائے اور ایسے شخص کو مکان میں نہ آنے دے جو خاوند کو ناپسند ہو۔(بہار شریعت، 2/102)