خطیب الانبیاء حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے تھے آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے اور یہاں کے لوگ کفر وشرک، ناپ تول میں کمی جیسی نافرمانیوں میں مبتلا تھے آپ علیہ السلام نے انہیں احسن انداز میں تبلیغ کی اور جب سرداران قوم اور عوام نے نافرمانیوں پر قائم رہنے کو ترجیح دی تو شعیب علیہ السلام کی دعا سے ان کو ہولناک چیخ اور زلزلے کے عذاب سے تباہ کر دیا گیا۔ اور پھر آپ علیہ السلام کو اصحابِ اَیکہ کی طرف مبعوث فرمایا۔یہ لوگ بھی اہل مدین جیسی نافرمانیوں میں مبتلا تھے انھوں نے بھی نصیحت حاصل نہ کی تو بادل کے ایک ٹکڑے سے آگ برسا کر راکھ کر دئیے گئے ۔

(سیرت الانبیاء صفحہ 504 مكتبۃالمدينہ )

سيدنا شعيب علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیوں کی طویل فہرست ہے ان میں سے اجمالاً 18 نافرمانیاں ذکر کرتے ہیں:

(1) الله تعالٰی کی وحدانیت کا انکار کرنا(2)بتوں کو پوجا کرنا (3) نعمتوں کی ناشکری کرنا (4) ناپ تول میں کمی کرنا (5) لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا (6) قتل و غارت گری اور دیگر نافرمانیوں کے ذریعے زمین میں فساد کرنا (7) ڈاکے ڈال کر لوگوں کا مال لوٹنا (8) لوگوں کو اذیت دینے کے لیے راستوں میں بیٹھنا (9) اور جس چیز کو دیکھنا ان کے لیے حلال نہیں، اس کو دیکھنا (10) غریبوں پر ظلم کرنا (11) درہم و دینار بنا کر انھیں کسی بھی صحیح غرض کے بغیر توڑ پھوڑ دینا (12تا16)مسلمانوں کا مذاق اڑانا، نمازی اور اہل علم پر طنز کرنا، انھیں جبری احکام دینا، ان پر اپنی بڑائی جتانا، اور انھیں حقیر جاننا (17)بیماری اور غربت کی وجہ سے عار دلانا (18) لوگوں کو حضرت شعیب علیہ السلام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا ۔

(سیرت الانبیاء ، صفحہ507اور508مکتبۃ المدينہ)

"لاتقعد" کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ راستے میں بیٹھتے تھے اور جو بھی ان کے پاس آتا اسے یہ بتاتے کہ شعیب علیہ السلام ( معاذاللہ) کذاب ہیں پس وہ تمہیں تمہارے دین کے بارے میں فتنہ میں نہ ڈال دے۔

(تفسیر طبری جلد 10 صفحہ 313 سورۃ الاعراف آیۃ 86 ھجر لطباعۃ والنشر القاھرہ)

جب آپ علیہ السلام انہیں درہم و دنانیر کے کاٹنے سے منع کیا تو انہوں نے جواب دیا بے شک یہ ہمارے مال ہیں ہم ان میں جو چاہیں کریں گے اگر ہم نے چاہا تو انہیں توڑ دیں گے اگر ہم نے چاہا تو جلا دیں گے اور ہم نے چاہا تو انہیں پھینک دیں گے۔

(تفسیر درمنثور جلد 3 صفحہ 1055 مکتبہ ضیاء القرآن)

اس طرح کی بیمار ذہنیت کے افراد کی ہمارے معاشرے میں کمی نہیں ،اسلامی احکام پر عمل کو اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں بلکہ اسلامی احکام کا مذاق اڑاتے ہیں ۔

الله عزوجل سے دعا ہے ہم سب کو ہدایت نصیب کرے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم